کیا وضو میں ہاتھوں کو گٹوں سے کہنی تک دھونا سنت ہےجیسا کہ آیتِ وضو سے معلوم ہوتا ہےاگر کوئی اس کے برخلاف کہنیوں سے گٹوں تک دھوۓ تو ایسا کرنا خلافِ سنت ہے یا مکروہ؟
وضو میں دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا فرض ہے، جس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ وضوکے شروع میں ہاتھو کو گٹوں تک دھویا جائے اور دونوں ہاتھ دھوتے وقت گٹوں سے کہنیوں تک دھویا جائے، اگر دونوں ہاتھ دھوتے وقت کوئی شخص کہنیوں سے گٹوں تک ہاتھ دھوتا ہے تو اس کا وضو تو ہو جائے گا لیکن مسنون طریقہ یہ ہے کہ انگلیوں کی طرف سے دھونا شروع کرے اور کہنیوں تک لے جائے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها) تكرار الغسل ثلاثا فيما يفرض غسله نحو اليدين والوجه والرجلين. كذا في المحيط.
المرة الواحدة السابغة في الغسل فرض. كذا في الظهيرية والثنتان سنتان مؤكدتان على الصحيح. كذا في الجوهرة النيرة."
(کتاب الطهارۃ ، الباب الثانی في سنن الوضوء جلد ۱ ص : ۷ ط : دارالفکر)
و فیہ ایضا:
"ومن السنن البداءة من رءوس الأصابع في اليدين والرجلين. كذا في فتح القدير وهكذا في المحيط."
(کتاب الطهارۃ ، الفصل الثالث في المستحبات جلد ۱ ص : ۱۰۸ ط : دارالفکر)
فتاوی دارلعلوم دیوبند میں ہے:
سوال :"بعض شخص بائیں ہاتھ پر پانی کہنی کی طرف سے بہاتے ہیں یہ درست ہے یا مکروہ ہے ، بدعت؟
الجواب :درست ہے (مگر مسنون طریقہ یہ ہے کہ انگلی کی طرف سے دھونا شروع کرے ۔)"
(کتاب الطہارت جلد ۱ ص: ۱۰۴ ، ۱۰۵ ط:دارالاشاعت کراچی)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100991
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن