بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وضو کے وقت فرشتوں کا ساتھ ہونا


سوال

 کیا فرشتے  وضو کے وقت پردہ کرتے ہیں؟

جواب

 واضح رہے کہ  کچھ مواقع ایسے ہیں جس میں فرشتے انسان سے الگ ہوجاتے ہیں ،حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ رب العزت نے تمہیں برہنہ ہونے سے منع کیا ہے، لہذا ان فرشتوں سےحیا کرو جو تمہارے ساتھ ہوتے ہیں، یعنی کراماً کاتبین، جو تم سے صرف تین حالتوں میں الگ ہوتے ہیں: قضائے حاجت کے وقت، حالتِ جنابت میں اور غسل کرتے وقت، جب تم میں سے کوئی شخص کھلے میدان میں غسل کرے تو کپڑے سے اپنے آپ کو ڈھانپ لے، یا دیوار یا سواری وغیرہ کی آڑ لے لے۔

اور ایک اور روایت میں ہے   'حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم برہنہ ہونے سے اجتناب کرو( اگرچہ تنہائی کیوں نہ ہو)؛ کیوں کہ پاخانہ اور اپنی بیوی سے مجامعت کے اوقات کے علاوہ تمہارے ساتھ ہر وقت وہ فرشتے ہوتے ہیں جو تمہارے اعمال لکھنے پر مامور ہیں؛ لہذا تم ان فرشتوں سے حیا کرو اور ان کی تعظیم کرو۔

 صورت مسئولہ میں وضو  مذکورہ صورتوں میں شامل نہیں ہے ؛لہذا اس وقت فرشتے  ساتھ ہوتے ہیں۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے :

"وقوله تعالى: وإن عليكم لحافظين ‌كراما ‌كاتبين يعلمون ما تفعلون يعني وإن عليكم لملائكة حفظة كراما فلا تقابلوهم بالقبائح فإنهم يكتبون عليكم جميع أعمالكم. قال ابن أبي حاتم حدثنا أبي حدثنا علي بن محمد الطنافسي حدثنا وكيع سفيان ومسعر عن علقمة بن مرثد حدثنا عن مجاهد عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أكرموا الكرام الكاتبين الذين لا يفارقونكم إلا عند إحدى حالتين الجنابة والغائط، فإذا اغتسل أحدكم فليستتر بجرم حائط أو ببعيره أو ليستره أخوه» .

وقد رواه الحافظ أبو بكر البزار فوصله بلفظ آخر فقال: حدثنا محمد بن عثمان بن كرامة حدثنا عبيد الله بن موسى عن حفص بن سليمان عن علقمة بن مرثد عن مجاهد عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله ينهاكم عن التعري فاستحيوا من ملائكة الله الذين معكم الكرام الكاتبين الذين لا يفارقونكم إلا عند ثلاث حالات: الغائط والجنابة والغسل، فإذا اغتسل أحدكم بالعراء فليستتر بثوبه أو بجرم حائط أو ببعيره»."

(سورۃ الانفطار،ج:۸،ص:۳۴۱،دارالکتب العلمیۃ)

مشكاة المصابيح ميں هے :

"و عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إياكم والتعري فإن معكم من لا يفارقكم إلا عند الغائط وحين يفضي الرجل إلى أهله ‌فاستحيوهم وأكرموهم» ". رواه الترمذي."

(کتاب النکاح ،باب النظر الی المخطوبۃوبیان العورات،ج:۲،ص:۹۳۴،المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں