ابو داؤد شریف کی روایت میں وضو کے بعد ثم رفع نظرہ الی السماء کے الفاظ ہیں تو کیا اگر کوئی چھت کے نیچے ہو تو چھت سے نکل کر آسمان کو دیکھنا ضروری ہے؟
واضح رہے کہ وضو کے بعد کلمۂ شھادت اور دعا پڑھنا اور دعا پڑھتے ہوئے آسمان کی طرف نگاہ کرنا حدیث شریف سے ثابت ہے ؛لہذا صورت مسئولہ میں اگر کوئی شخص چھت کے نیچے وضو کررہا ہو تو چھت سے نکل کربراہ راست آسمان کودیکھنا ضروری نہیں ہے ،اگر آسانی سے ہوسکے بہتر ورنہ چھت کے نیچے رہ کر اوپر دیکھ کر دعا وغیرہ پڑھنے سے بھی یہ فضیلت حاصل ہوگی کیوں کہ سر کے اوپر پر آسمان کا اطلاق ہوتا ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(وأن يقول بعده) أي الوضوء (اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين)
(قوله: وأن يقول بعده) زاد في المنية وغيرها أو في خلاله، لكن قال في الحلية: إن الوارد في السنة بعده متصلا بما تقدم من ذكر الشهادتين كما هو في رواية الترمذي. اهـ. وزاد في المنية: وأن يقول بعد فراغه «سبحانك اللهم وبحمدك، أشهد أن لا إله إلا أنت، أستغفرك وأتوب إليك، وأشهد أن محمدا عبدك ورسولك ناظرا إلى السماء»".
(کتاب الطہارۃ،سنن الوضوء،ج:1،ص:128،سعید)
سنن ابی داود میں ہے :
"عن عقبة بن عامر الجهني عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، ولم يذكر أمر الرعاية، قال عند قوله: "فأحسن الوضوء": "ثم رفع نظره إلى السماء فقال" وساق الحديث بمعنى حديث معاوية".
(باب ما يقول الرجل اذا توضا،ج:1،ص:124،دارالرسالة العالمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101689
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن