بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 رجب 1446ھ 21 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

وضو غسل میں داخل ہے


سوال

غسل کے وقت وضو نہ کرے اور نماز پڑھ لے تو کیا نماز ہو جائےگی؟

جواب

واضح رہے کہ جب کوئی شخص  غسل کرتاہے(یعنی پورے جسم پر پانی بہاتاہے)تو اس کے ساتھ وضوبھی ہوجاتاہے، اس لیے کہ وضو  منہ، ہاتھ  اور  پاؤں کو  دھونے اور سر پر مسح کرنے کا نام ہے،لہذا اگر کسی نے غسلِ واجب میں کلی کرکےناک میں پانی ڈال کرغسل کرلیاتھا،اگرچہ باقاعدہ وضو نہیں کیاتھاتب بھی  نماز پڑھ لی تو نماز درست ہوگی  تھی،البتہ غسل سے پہلے وضوکرنا مسنون ہے ۔

معارف السنن میں ہے:

”و يقول القاضي في العارضة: لم يختلف أحد من العلماء في أن الوضوء داخل في الغسل...“الخ

(أبواب الطهارة، باب الوضوء بعد الغسل، ١/ ٣٦٨، ط: مجلس الدعوة و التحقيق)

فتاوی شامی میں ہے:

”قالوا: لو توضأ أولا لا يأتي به ثانيا؛ لأنه لا يستحب وضوءان للغسل اتفاقا، 

قوله: لأنه لا يستحب إلخ) قال العلامة نوح أفندي: بل ورد ما يدل على كراهته. أخرج الطبراني في الأوسط عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم «من توضأ بعد الغسل فليس منا» اهـ تأمل. والظاهر أن عدم استحبابه لو بقي متوضئا إلى فراغ الغسل، فلو أحدث قبله ينبغي إعادته. ولم أره، فتأمل.“

(کتاب الطھارۃ، سنن الغسل، 158/1، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101910

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں