مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ اگر پیر کے ناخن میں زخم ہو اور اس پر دوا لگی ہو تو اس حصہ کو دھونا ضروری ہےیا بقیہ حصہ دھوکر اس حصہ پر مسح کرسکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں ناخن پر سے دوا ہٹا کر اسے دھویا جائے، اگر زخم کے حصے پر پانی بہانا نقصان دہ ہو، تو اُس دوا پر مسح کر لیا جائے اور اگر مسح بھی مضر ہو، تو پٹی باند ھ کر پٹی پر مسح کر لیا جائے اور اگر پٹی باندھنا اور اُس پر مسح کرنا بھی مضر ہو، تو مسح بھی معاف ہے ، باقی حصے کو دھو کر وضو کرلیا جائے ۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ولو انكسر ظفره فجعل عليه دواء أو علكا فإن كان يضره نزعه مسح عليه وإن ضره المسح تركه، وشقوق أعضائه يمر عليها الماء إن قدر وإلا مسح عليها إن قدر وإلا تركه وغسل ما حولها. كذا في التبيين."
(کتاب الطھارۃ،الباب الخامس فی المسح علی الخفین،ج :1، ص:35، ط :دار الفکر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144309100443
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن