بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وضو کے بغیر، حالتِ حیض و نفاس میں قرآن یا موبائل میں دیکھ کر یا زبانی تلاوت کرنے کا حکم


سوال

(1)وضو کے بغیر قرآن کریم کی تلاوت کرنے کا کیا حکم ہے؟

(2)کیا وضو کےبغیر موبائل سے دیکھ کر تلاوت کی جاسکتی ہے؟

(3)حالتِ حیض و نفاس میں موبائل سے دیکھ کر یا زبانی تلاوت کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

(1)قرآن کریم کو ہاتھ لگانے کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے ،البتہ زبانی تلاوت کے لیے باوضو ہونا ضروری نہیں ،وضو کے بغیر زبانی تلاوت کرنا جائز ہے ۔

(2) قرآن کریم کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے، اور موبائل میں قرآن کریم جب کھلا ہوا ہو، تو موبائل کی اسکرین قرآن کے حکم ہوتی ہے، لہٰذا  اس صورت میں اسکرین کو بے وضو چھونے کی اجازت نہیں ہوگی، اسکرین کو ہاتھ لگائے بغیر بے وضو موبائل کو مختلف اطراف(دائیں، بائیں اور نیچے) سے چھونا ، پکڑنا اور تلاوت کرنا بھی جائز  ہے۔  

(3)خواتین کے لیے حیض اور نفاس کی حالت میں نہ قرآن کریم میں اور نہ موبائل سے دیکھ کر پڑھنا جائز ہے اور نہ ہی زبانی تلاوت کرنا جائز ہے۔

ارشادِ باری تعالی ہے:

"لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ (79)."

"ترجمہ:کہ اس کو بجز پاک فرشتوں کے کوئی ہاتھ نہیں لگانے پاتا۔"(بیان القرآن)

سنن کبری للبیہقی میں ہے:

"عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن أبيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ‌أنه ‌كتب ‌إلى ‌أهل اليمن بكتاب فيه الفرائض والسنن والديات، وبعث به مع عمرو بن حزم، فذكر الحديث، وفيه: " ولا يمس القرآن إلا طاهرا ."

(كتاب الطهارة، باب نهي المحدث عن مس القرآن، ج:1، ص:141، ط:دار الكتب العلمية، بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يحرم (به) أي بالأكبر (وبالأصغر) مس مصحف: أي ما فيه آية كدرهم وجدار، وهل مس نحو التوراة كذلك؟ ظاهر كلامهم لا (إلا بغلاف متجاف) غير مشرز أو بصرة به يفتى، وحل قلبه بعود."

(كتاب الطهارة، سنن الغسل، ج:1، ص:173، ط:سعيد)

غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی میں ہے:

"ولاتكره قراءة القرآن للمحدث ظاهرا أي على ظهر لسانه حفظا بالإجماع و روي أصحاب السنن عن علي رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم كان يخرج من الخلاء فيقرءنا القرآن و يأكل معنا اللحم وكان لايحجبه أو لايحجزه عن قراءته شيء ليس الجنابة."

(ص:52، ط:مكتبة نعمانيه كوئٹه)

سنن ترمذی میں ہے۔

"عن إبن عمر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وسلم قال: لا تقرأ الحائض و لا الجنب شيئاً من القرآن."

(أبواب الطهارة، با ما جاء في الجنب والحائض أنهما لا يقرآن القرآن، ج:1، ص:174، رقم الحديث:131، ط:دار الغرب الإسلامي بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408102029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں