ایک مسجد کے امام صاحب نےکہا کہ ’’وضو کے وقت بات مت کرو ؛ کیونکہ اس وقت چار فرشتے وضو کرنے والے کو چادر میں ڈھانپ لیتے ہیں، اب جب بھی وضو کرنے والا شخص ایک بات بول لیتا ہے تو ایک فرشتہ چادر کے ایک کنارے کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے، اسی طرح وضو کرنے والا شخص بات کرتا رہتا ہے اور چاروں فرشتوں چلے جاتے ہیں‘‘ ، یہ بات کہاں تک درست ہے ؟
یہ روایت تلاش کے باوجود کہیں نہیں ملی، اس لیے جب تک کسی معتبر سند کے ساتھ نہ مل جائے، اس کو بیان کرنے سے احتراز کیا جائے۔ البتہ وضو کے آداب میں سے ہے کہ وضو کے دوران بلا ضرورت بات چیت نہ کی جائے، لیکن اگر کسی سے بات کرنے کی ضرورت پیش آجائے اور بات نہ کرنے کی صورت میں اس ضرورت کے فوت ہونے کا خطرہ ہو تو بات چیت کرنا خلافِ ادب نہیں۔
الدر المختار ميں هے:
"(ومن آدابه)......(و) عدم (التكلم بكلام الناس) إلا لحاجة تفوته".
(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الطهارة، سنن الوضوء(1/ 124، 126)، ط. سعيد)
فقظ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101672
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن