بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وضع حمل سے متصل مستحاضہ کا حکم


سوال

 28  جون  کو میرا حمل ضائع ہوا(دوماہ کا) اسکے بعد سے اب تک بلیڈنگ مسلسل جاری ہے،8 جولائی کو دس دن مکمل ہونے کے بعد میں نے نماز پڑھنا شروع کی ، اب نماز شروع کیے مجھے کل پندرہ دن مکمل ہوگئے ہیں، کیا اب پندرہ دن کے بعد مجھے نماز دوبارہ چھوڑنی ہوگی۔

جواب

واضح رہے کہ جس عورت کو مسلسل استحاضہ کا خون آرہا ہو،  تو حیض کی عادت کے ایام میں و ہ حیض کا خون کہلائے گا  اور باقی ایام استحاضہ کے کہلائیں گے۔

صورتِ مسئولہ میں سائلہ اگر معتادۃ الحیض ہے، (ایام حیض متعین ہوں) تو اس کا حیض اورطہر دونوں عادت کے مطابق ہوں گے، یعنی اگر پانچ دن حیض کی عادت ہے اور 25 دن طہر کی، تو وضع حمل کے بعد پانچ دن حیض کے پھر 25 دن طہر کے ہوں گے، اور اگر غیر معتادہ ہے، تو 10 دن حیض کے اور 20 دن طہر کے ہوں گے۔

البحر الرائق میں ہے: 

"(ولو زاد الدم على أكثر الحيض والنفاس فما زاد على عادتها استحاضة)؛ لأن ما رأته في أيامها حيض بيقين وما زاد على العشرة استحاضة بيقين وما بين ذلك متردد بين أن يلحق بما قبله فيكون حيضًا فلاتصلي وبين أن يلحق بما بعده فيكون استحاضةً فتصلي فلاتترك الصلاة بالشك فيلزمها قضاء ما تركت من الصلاة".

(كتاب الطهارة، باب الحيض،ج:1، ص:223،ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100454

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں