بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹس ایپ کے ذریعہ بھیجے گئے سلام کا جواب


سوال

سوال ایک شخص نے مجھے سلام بھیجا واٹسپ کےذریعے اور فراغت نہ ہونے کی وجہ سے میں سلام کاجواب نہ دیں سکا کچھ دنوں بعد پتہ چلا کہ وہ شخص فوت ہوا ہے تو شرعی نکتہ نظر سے مرحوم کا حق میرے ذمے باقی ہے یا کیا حکم ہے شریعت کا ؟اگر اس کا حق میرے ذمے باقی ہے تو اس کے ادا کرنے کی کیا صورت ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ میسیج یا واٹس ایپ  وغیرہ کے ذریعہ اگر کوئی  کسی کو مخاطب کر کے سلام کرے تو پڑھنے کے بعد  فی الفورزبان سے  اس  کاجواب دینا واجب ہے اور تحریری طور جواب دینا مستحب ہے لہذا صورت مسئولہ میں جب آپ کے پاس مذکورہ شخص کا میسج آیا اور آپ نے اس کو پڑھا تو اگر آپ نے اس وقت فی الفورزبان سے  اس کے سلام کا جواب  دےدیاتھا  تو  اس کا حق ادا ہوگیا واٹس ایپ کے ذریعہ جواب دینا لازم نہیں تھا  اور اگر آپ نے  میسج یا واٹس ایپ وغیرہ پڑھنے کے بعد زبان سے فی الفور جواب  نہیں دیا تھا تو اس کا گناہ آپ کے ذمہ باقی ہے اس پر آپ اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويجب رد جواب كتاب التحية كرد السلام.

(قوله ويجب رد جواب كتاب التحية) لأن الكتاب من الغائب بمنزلة الخطاب من الحاضر مجتبى والناس عنه غافلون ط. أقول: المتبادر من هذا أن المراد رد سلام الكتاب لا رد الكتاب. لكن في الجامع الصغير للسيوطي رد جواب الكتاب حق كرد السلام قال شارحه المناوي: أي إذا كتب لك رجل بالسلام في كتاب ووصل إليك وجب عليك الرد باللفظ أو بالمراسلة وبه صرح جمع شافعية؛ وهو مذهب ابن عباس وقال النووي: ولو أتاه شخص بسلام من شخص أي في ورقة وجب الرد فورا؛ ويستحب أن يرد على المبلغ كما أخرجه النسائي."

(کتاب الحظر و الاباحة ، فصل فی البیع جلد ۶ ص: ۴۱۵ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401101810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں