سوال ایک شخص نے مجھے سلام بھیجا واٹسپ کےذریعے اور فراغت نہ ہونے کی وجہ سے میں سلام کاجواب نہ دیں سکا کچھ دنوں بعد پتہ چلا کہ وہ شخص فوت ہوا ہے تو شرعی نکتہ نظر سے مرحوم کا حق میرے ذمے باقی ہے یا کیا حکم ہے شریعت کا ؟اگر اس کا حق میرے ذمے باقی ہے تو اس کے ادا کرنے کی کیا صورت ہوگی؟
واضح رہے کہ میسیج یا واٹس ایپ وغیرہ کے ذریعہ اگر کوئی کسی کو مخاطب کر کے سلام کرے تو پڑھنے کے بعد فی الفورزبان سے اس کاجواب دینا واجب ہے اور تحریری طور جواب دینا مستحب ہے لہذا صورت مسئولہ میں جب آپ کے پاس مذکورہ شخص کا میسج آیا اور آپ نے اس کو پڑھا تو اگر آپ نے اس وقت فی الفورزبان سے اس کے سلام کا جواب دےدیاتھا تو اس کا حق ادا ہوگیا واٹس ایپ کے ذریعہ جواب دینا لازم نہیں تھا اور اگر آپ نے میسج یا واٹس ایپ وغیرہ پڑھنے کے بعد زبان سے فی الفور جواب نہیں دیا تھا تو اس کا گناہ آپ کے ذمہ باقی ہے اس پر آپ اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کریں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ويجب رد جواب كتاب التحية كرد السلام.
(قوله ويجب رد جواب كتاب التحية) لأن الكتاب من الغائب بمنزلة الخطاب من الحاضر مجتبى والناس عنه غافلون ط. أقول: المتبادر من هذا أن المراد رد سلام الكتاب لا رد الكتاب. لكن في الجامع الصغير للسيوطي رد جواب الكتاب حق كرد السلام قال شارحه المناوي: أي إذا كتب لك رجل بالسلام في كتاب ووصل إليك وجب عليك الرد باللفظ أو بالمراسلة وبه صرح جمع شافعية؛ وهو مذهب ابن عباس وقال النووي: ولو أتاه شخص بسلام من شخص أي في ورقة وجب الرد فورا؛ ويستحب أن يرد على المبلغ كما أخرجه النسائي."
(کتاب الحظر و الاباحة ، فصل فی البیع جلد ۶ ص: ۴۱۵ ط: دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101810
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن