بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وطن اصلی کے علاوہ دوسری جگہ سکونت اختیار کرنے کی صورت میں وطن اصلی میں نماز کیسے پڑھے گا ؟


سوال

جس شخص کا ایک وطن اصلی ہو اور وہ دوسری جگہ میں سکونت اختیار کرے تو پھر وطن اصلی میں سفرانہ نماز پڑھے گا؟

جواب

اگر کوئی شخص اپنے وطن اصلی کو  مکمل طور پر ترک کرکے کسی دوسری جگہ منتقل ہو جائے اور اب  وطن اصلی میں  اس  کی جائیداد اور ذاتی گھر بھی  نہ ہو  تو پہلے والا وطن اصلی اس کا وطن اصلی نہ رہا بلکہ اب جہاں مستقل سکونت اختیار کر لی ہے وہی وطن اس کا وطن اصلی شمار ہو گا اور  پندرہ دن سے کم کے لئے وہاں جانے کی صورت میں  نماز قصر (سفرانہ) پڑھے گا۔

اور اگر ایسا نہ ہو بلکہ دوسری جگہ محض سکونت اختیار کی ہو اور جائیداد، گھر وغیرہ وطن اصلی ہی میں ہو اور وہیں آئندہ مستقبل میں رہنے کا ارادہ بھی ہو تو ایسی صورت میں پہلے والا وطن اصلی اس کے لئے وطن اصلی ہی رہے گا اور وہاں جانے کی صورت میں نماز مکمل پڑھے گا، قصر نہیں کرے گا، اگرچہ پندرہ دن سے کم کے لئے جائے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5 / 115):
"(قوله: ويبطل الوطن الأصلي بمثله لا السفر ووطن الإقامة بمثله والسفر والأصلي) ؛ لأن الشيء يبطل بما هو مثله لا بما هو دونه فلايصلح مبطلاً له، و روي أن عثمان رضي الله عنه كان حاجًّا يصلي بعرفات أربعًا فاتبعوه فاعتذر، وقال: إني تأهّلت بمكة وقال النبي صلى الله عليه وسلم: {من تأهل ببلدة فهو منها}، والوطن الأصلي هو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارًا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها، بل التعيش بها، و هذا الوطن يبطل بمثله لا غير، وهو أن يتوطن في بلدة أخرى وينقل الأهل إليها فيخرج الأول من أن يكون وطنًا أصليًّا حتى لو دخله مسافرًا لايتم، قيدنا بكونه انتقل عن الأول بأهله؛ لأنه لو لم ينتقل بهم، ولكنه استحدث أهلاً في بلدة أخرى فإن الأول لم يبطل ويتم فيهما".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں