بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹر بورڈ بل کے متعلق ایک سوال


سوال

ہمارے علاقے میں پانی کا شدید بحران ہے، سرکار پانی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے، رہائشی پرائیویٹ واٹر سپلائرز سے مہنگے نرخ پر پانی خرید کر گزارا کرتے ہیں، صورت مسئولہ میں رہائشی سرکار کا بل ادا نہیں کریں گے تو کیا شرعی طور پر گناہ کے مرتکب ہوں گے ؟

جواب

واضح رہے کہ سرکار کی طرف سے پانی کا بل صرف پانی کی ترسیل کی حد تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ یہ درحقیقت پانی کی ترسیل اور سیوریج کے نظام کی درستی کے عوض رقم کی وصول کا بل ہے، اسی وجہ سے  بل پر  KWSB   (Karachi Water and Sawerage Board)کا عنوان بھی موجود ہوتا ہے ۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر چہ پانی نہ بھی آرہا ہو،  پھر بھی بِل بھرنا لازم ہے؛ کیوں کہ اس بل میں مختلف  قسم  کی خدمات کے عوض رقم وصول کی جارہی ہوتی ہے۔ اور بل کی رقم ان تمام خدمات کا عوض ہوتی ہے۔ اور مختلف خدمات سے بغیر کسی عوض کے فائدہ  اُٹھانا یہ قوم کے ساتھ حق تلفی ہوگی۔

اسی سے  ملتے جلتے سوال کے جواب میں حضرت مولانا محمد یوسف  لدھیانوی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں:

"ج… سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ جو لوگ بغیر میٹر کے بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ پوری قوم کے چور ہیں۔ مسجد کے  جس گیزر  کا آپ نے ذکر کیا ہے، اگر محکمے نے مسجد کے لیے مفت بجلی دے رکھی ہے، تو ٹھیک، ورنہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی چور ہے اور اس کے گرم شدہ پانی سے وضو کرنا ناجائز ہے۔ یہی حکم ان تمام افراد اور اداروں کا ہے جو چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں۔‘‘

( آپ کے مسائل اور ان کا حل : ٧ / ١٨٦) 

واضح رہے کہ اس قسم کی ادائیگیوں میں حتی الامکان  کوشش کرنی  چاہیے کہ کسی بھی قسم کی ادائیگی  ذمہ پہ باقی نہ رہے؛ کیوں کہ اس سے  دنیاوی معاملات بھی کافی متأثر رہتے ہیں، مثلًا اگر کسی کے ذمہ کسی بھی قسم کی ادائیگی باقی ہو تو اُس جگہ یا مکان کی فروخت اُس وقت تک ممکن نہیں ہوتی، یا اس جگہ کی قیمت کم ہوجاتی ہے،  جب تک فروخت کنندہ اپنے تمام بقایا جات کی ادائیگی کرکے این او سی (NOC) حاصل نہ کرلے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں