بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وطنِ اقامت کو جب تک مکمل چھوڑنے کا ارادہ نہ ہو تو صرف سفر کرنے سے وہ باطل نہیں ہوگا


سوال

 میرا گھر "مریدکے "میں ہے، لیکن میں منڈی بہاءالدین میں کام کرتا ہوں، میں 26 دن کام پر ہوتا ہوں، 4یا 5  دن کے لیے  گھر جاتاہوں، میرے لیے سفر کی نماز کا کیا حکم ہے ؟دونوں جگہوں کے درمیان کا فاصلہ 165 کلو میٹر ہے۔

جواب

واضح رہے کہ  انسان کی جائے ولادت یا جہاں اس نے شادی کرکے رہنے کی نیت کرلی یا کسی جگہ مستقل رہنے کی نیت کرلی تو یہ جگہ وطن اصلی کہلاتی ہے ، اوراس کے علاوہ جس مقام میں 15 دن یا اس سے زیادہ  قیام کی نیت کرتا ہے وہ وطنِ اقامت کہلاتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ جب کہ آپ کا گھر اور اہل وعیال "مرید کے"میں ہے تو یہ آپ کا وطنِ اصلی ہے ، اور یہاں آپ ہر حال میں (اگرچہ ایک دن اقامت کی نیت ہو)مکمل نماز پڑھیں گے،اور جائے ملازمت(منڈی بہاءالدین) میں چوں  کہ آپ   رہائش پذیر ہیں اور آپ نے وہاں  ایک مرتبہ 15 دن سے زائد اقامت کی نیت کی ہے، لہذا  جب تک آپ اس جگہ ملازمت کو چھوڑ کر موجودہ رہائش بالکل ختم نہیں کریں گے اس وقت تک جب بھی آپ  وطن اقامت (جائے ملازمت) آئے (چاہے ایک ہی دن کے لیے کیوں نہ ہو) تو آپ مقیم شمار ہوں گے، اور آپ یہاں بھی پوری نماز پڑھیں گے۔

مبسوط للسرخسی میں ہے:

"فالحاصل أن الأوطان ثلاثة. وطن قرار ويسمى ‌الوطن ‌الأصلي وهو أنه إذا نشأ ببلدة أو تأهل بها توطن بها. ووطن مستعار وهو أن ينوي المسافر المقام في موضع خمسة عشر يوما وهو بعيد عن وطنه الأصلي ووطن سكنى وهو أن ينوي المسافر المقام في موضع أقل من خمسة عشر يوما أو خمسة عشر يوما وهو قريب من وطنه الأصلي، ثم ‌الوطن ‌الأصلي لا ينقضه إلا وطن أصلي مثله، والوطن المستعار ينقضه ‌الوطن ‌الأصلي ووطن مستعار مثله والسفر لا ينقضه وطن السكنى لأنه دونه، ووطن السكنى ينقضه كل شيء إلا الخروج منه لا على نية السفر."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، اقتداء المسافر بالمقيم في الصلاة، ج:2، ص:107، ط:دار المعرفة)

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"ويبطل الوطن الأصلي بالوطن الأصلي إذا انتقل عن الأول بأهله وأما إذا لم ينتقل بأهله ولكنه استحدث أهلا ببلدة أخرى فلا يبطل وطنه الأول ويتم فيهما ولا يبطل الوطن الأصلي بإنشاء السفر وبوطن الإقامة ووطن الإقامة يبطل بوطن الإقامة وبإنشاء السفر وبالوطن الأصلي، هكذا في التبيين."

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1، ص:142، ط:دار الفکر)

البحر الرائق میں ہے:

"ولو كان له ‌أهل ‌بالكوفة، وأهل بالبصرة فمات أهله بالبصرة وبقي له دور وعقار بالبصرة قيل البصرة لا تبقى وطنا له؛ لأنها إنما كانت وطنا بالأهل لا بالعقار، ألا ترى أنه لو تأهل ببلدة لم يكن له فيها عقار صارت وطنا له، وقيل تبقى وطنا له؛ لأنها كانت وطنا له بالأهل والدار جميعا فبزوال أحدهما لا يرتفع الوطن كوطن الإقامة يبقى ببقاء الثقل وإن أقام بموضع آخر."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، اقتداء مسافر بمقيم في الصلاة، ج:1، ص:147، ط:دار الكتاب الإسلامي)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ووطن) الإقامة ينتقض بالوطن الأصلي؛ لأنه فوقه، وبوطن الإقامة أيضا؛ لأنه مثله، والشيء يجوز أن ينسخ بمثله، وينتقض بالسفر أيضا؛ لأن توطنه في هذا المقام ليس للقرار ولكن لحاجة، فإذا سافر منه يستدل به على قضاء حاجته فصار معرضا عن التوطن به، فصار ناقضا له دلالة، ولا ينتقض وطن الإقامة بوطن السكنى؛ لأنه دونه فلا ينسخه."

(كتاب الصلاة، فصل بيان ما يصير المسافر به مقيما، ج:1، ص:103، ط:دار الكتب العلمية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه (يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالأول أهل، فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما....(قوله بل يتم فيهما) أي بمجرد الدخول وإن لم ينو إقامة ط."

‌‌(كتاب الصلاة، ‌‌باب صلاة المسافر، مطلب في الوطن الأصلي ووطن الإقامة، ج:2، ص:132، ط:سعيد)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"سوال: ہمارا ایک مستقل گھر صوبہ سرحد میں ہے، اور ایک مستقل ٹھکانا کراچی میں ،اور اگر ہم سرحد سے کراچی کسی کام کے لیے آئیں اور کراچی میں پندرہ دن سے کم رہنے کا ارادہ ہو تو کیا نماز قصر پڑھنی ہوگی یا پوری؟

جواب: خلاصہ یہ ہے کہ جب تک یہاں (کراچی)آپ کا کرائے کا مکان ہے، اور جب تک یہاں آپ کا سامان رکھا ہے، اور آپ کی نیت یہ ہے آپ  کو واپس آکر یہاں رہنا ہے، اس وقت  تک یہ آپ کا وطنِ اقامت ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، مسافر کی نماز،   ج:4، ص:82، ط:مکتبۃ لدھیانوی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502102405

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں