اگر کسی شخص کے مختلف علاقوں میں گھر ہوں اور ان کے مابین شرعی مسافت بھی بنتی ہو تو اس کے لیے نماز کا کیا حکم ہے؟
اگر کسی شخص کی متعدد شہروں میں مستقل رہائش گاہیں ہیں تو یہ تمام شہر اس شخص کے لیے "وطنِ اصلی" سمجھے جائیں گے، اور یہ شخص جب ان شہروں میں داخل ہوگا تو اقامت کی نیت کے بغیر صرف داخل ہونے سے مقیم ہوجائے گا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 103):
" ثم الوطن الأصلي يجوز أن يكون واحدًا أو أكثر من ذلك بأن كان له أهل ودار في بلدتين أو أكثر ولم يكن من نية أهله الخروج منها، وإن كان هو ينتقل من أهل إلى أهل في السنة، حتى أنه لو خرج مسافرا من بلدة فيها أهله ودخل في أي بلدة من البلاد التي فيها أهله فيصير مقيما من غير نية الإقامة."
(کتاب الصلاۃ، فصل بيان ما يصير المسافر به مقيمّا،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200862
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن