بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وطنِ اصلی کے علاوہ کسی دوسری جگہ گھر لینے کی صورت میں وہاں قصر و اتمام کا حکم


سوال

اگر کسی کا دوسرا گھر ہو اور مسافتِ سفر پر واقع ہو تو  کیا وہاں جا کر  قصر  نماز پڑھنی ہوگی؟  جب کہ  اس مکان میں زیادہ آنا جانا ہمارا نہیں ہوتا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں   مذکورہ شخص کا دوسرا گھر جس جگہ  ہے اگر وہ جگہ اس کا وطنِ اصلی ہو اور  وہاں سے اس نے   اہل و عیال کے ساتھ گھر  تو منتقل کردیا ہو   لیکن اپنے عزم اور ارادے سے اس جگہ سے اپنی وطنیت ختم نہ کی ہو،یا ضرورت یا موسم کے اعتبار سے دونوں جگہوں پر رہنےکا ارادہ ہے تو دونوں وطن ہیں اور ایک آدمی کے ایک سے زائد وطن ہوسکتے ہیں ، تو ایسی صورت میں وہاں بھی جاکر    مکمل نماز پڑھے گا، لیکن یہ دوسرا گھر جہاں واقع ہے اگر وہ جگہ اس کا وطنِ اصلی نہیں ہے یا اس میں رہنے کا ارادہ ترک کردیا ہے  تو ایسی صورت میں مذکورہ شخص وہاں  اگر پندرہ دن سے کم مدت کے لیے  ٹھہرنے کی نیت سے جائے گا تو   قصر نماز پڑھے گا۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2 / 147):

"وفي المحيط: ولو كان له أهل بالكوفة وأهل بالبصرة فمات أهله بالبصرة وبقي له دور وعقار بالبصرة، قيل: البصرة لا تبقى وطناً له؛ لأنها إنما كانت وطناً بالأهل لا بالعقار، ألا ترى أنه لو تأهل ببلدة لم يكن له فيها عقار صارت وطناً له، وقيل: تبقى وطناً له؛ لأنها كانت وطناً له بالأهل والدار جميعاً، فبزوال أحدهما لايرتفع الوطن، كوطن الإقامة تبقى ببقاء الثقل وإن أقام بموضع آخر. ا هـ

 وفي المجتبى: نقل القولين فيما إذا نقل أهله ومتاعه وبقي له دور وعقار، ثم قال: وهذا جواب واقعة ابتلينا بها وكثير من المسلمين المتوطنين في البلاد ولهم دور وعقار في القرى البعيدة منها يصيفون بها بأهلهم ومتاعهم، فلا بد من حفظها أنهما وطنان له لا يبطل أحدهما بالآخر."

الدر المختار میں ہے:

"(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه."

وفي الرد:

"(قوله : أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل، فلو كان له أبوان ببلد غير مولده وهو بالغ ولم يتأهل به فليس ذلك وطنا له إلا إذا عزم على القرار فيه وترك الوطن الذي كان له قبله شرح المنية."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، مطلب في الوطن الأصلي، ج:2، ص:131، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں