بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وطن اصلی کو چھوڑنا


سوال

سات بھائیوں  نے اپنے وطن اصلی دار السلام (کالا ڈھاکا) کو چھوڑ  کر کراچی آکر کاروبار شروع کیا، اور اپنے ذاتی  گھر خرید کر مستقل یہاں رہائش اختیار کر لی، اپنے والدین کو بھی بلایا، گاؤں کی زمین برائے نام اجرت پر دے دی، جب کہ اپنا گھر سالوں سے خالی ویران پڑا ہوا ہے، بڑے بھائی نے باقی بھائیوں سے مشورہ کیا کہ ایک یا دو سال کے لیے نمبر وار ایک ایک بھائی گاؤں میں جاکر رہے، لیکن کوئی بھائی اس طرح زیادہ وقت گاؤں  میں رہائش اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، کیوں کہ مستقل سکونت کراچی ہی میں اختیار کرلی ہے۔

            اب جواب طلب امر یہ ہے کہ ان بھائیوں میں سے اگر کوئی بھائی کسی ضرورت سے پندرہ دنوں سے کم کے لیے گاؤں چلا جائے تو نماز قصر ادا کرے گایا پوری نماز ادا کرے گا۔

وضاحت: مذکورہ بھائیوں نے وطن اصلی (کالا ڈھاکا) کو ترک کرنے کی نیت کرلی ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب مذکورہ بھائیوں نے وطنِ اصلی کالا ڈھاکا کو ترک کرنے کی نیت کرلی اور کراچی میں مستقل رہائش اختیار کر کے اس کو وطنِ اصلی بنالیا تو اب مذکورہ بھائیوں میں سے کوئی بھائی پندرہ دن کی کم کی نیت سے کالا ڈھاکا  جائے گا تو وہاں قصر کی نماز پڑھے گا، اور اگر پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی نیت سے جائے گا تو چار رکعت والی فرض پوری پڑھے گا۔

تنویر الابصار مع الدر میں ہے:

"(الوطن الأصلي يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالأول أهل، فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما."

(باب صلاۃ المسافر، ص/132، ج/2، ط/سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144303100378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں