بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وسوسوں سے چھٹکارا کیسے حاصل ہو؟


سوال

اکثر اوقات مجھے کفریہ اور گستاخانہ خیالات آتے ہیں جن کو میں درگزر کر دیتا ہوں ۔ ان سب سے کیسے بچا جائے؟

ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایمان کو کوئی نقصان نہ ہو،  زبان ٹھیک ہے مگر دل سے آتا ہے اور دل اللہ کے اختیار میں ہے تو ہم کیا کریں  اسی وجہ سے اکثر پریشان ہو جاتا ہوں۔

جواب

وسوسوں سے  خلاصی کا طریقہ یہ ہے کہ اس کی طرف بالکل توجہ نہ دی  جائے، اور  جب بھی   وسوسہ  آئے  تو "   أعوذ باللہ من  الشيطان  الرجيم  " پڑھ  کر اپنی بائیں جانب  تھتکار  دیا جائے، اور  تین مرتبہ "  آمَنَّا بِالله  وَ بِرُسُلِهِ"  زبان سے کہ دیا جائے، نیز درج ذیل آیت " هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ"  کا ورد  کرنے کا معمول رکھا جائے، ان شاء اللہ  وسوسوں سے خلاصی  نصیب ہوجائے گی۔

سنن أبي داود میں ہے:

"٥١١٠ - حدثنا عباس بن عبد العظيم، حدثنا النضر بن محمد، حدثنا عكرمة يعني ابن عمار، قال: وحدثنا أبو زميل، قال: سألت ابن عباس فقلت: ما شيء أجده في صدري؟ قال: ما هو؟ قلت: والله ما أتكلم به، قال: فقال لي: «أشيء من شك؟» قال: وضحك، قال: «ما نجا من ذلك أحد»، قال: حتى أنزل الله عز وجل {فإن كنت في شك مما أنزلنا إليك فاسأل الذين يقرءون الكتاب من قبلك} الآية، قال: فقال لي: «إذا وجدت في نفسك شيئا فقل» {هو الأول والآخر والظاهر والباطن وهو بكل شيء عليم}"

( أبواب النوم، باب في رد الوسوسة، ٤ / ٣١٩، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

ترجمہ: حضرت ابوزمیل کہتے ہیں میں نے حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: " میرے دل میں کیسی کھٹک ہو رہی ہے؟ انہوں نے کہا: کیا ہوا؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس کے متعلق کچھ نہ کہوں گا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: کیا کوئی شک کی چیز ہے، یہ کہہ کر ہنسے اور بولے: اس سے تو کوئی نہیں بچا ہے، یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی :  «فإن كنت في شك مما أنزلنا إليك فاسأل الذين يقرءون الكتاب»

" اگر تجھے اس کلام میں شک ہے جو ہم نے تجھ پر اتارا ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لے جو تم سے پہلے اتاری ہوئی کتاب (توراۃ و انجیل) پڑھتے ہیں" ، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: جب تم اپنے دل میں اس قسم کا وسوسہ پاؤ تو « هو الأول والآخر والظاهر والباطن وهو بكل شىء عليم »

(" وہی اول ہے اور وہی آخر وہی ظاہر ہے اور وہی باطن اور وہ ہر چیز کو بخوبی جاننے والا ہے۔") ، پڑھ لیا کرو۔

الفتاوى الفقهية الكبرى للهيتمي میں ہے:

" (وسئل) - نفع الله به - عن داء الوسوسة هل له دواء؟

(فأجاب) بقوله: له دواء نافع وهو الإعراض عنها جملة كافية.

وإن كان في النفس من التردد ما كان - فإنه متى لم يلتفت لذلك لم يثبت بل يذهب بعد زمن قليل كما جرب ذلك الموفقون، وأما من أصغى إليها وعمل بقضيتها فإنها لا تزال تزداد به حتى تخرجه إلى حيز المجانين بل وأقبح منهم، كما شاهدناه في كثيرين ممن ابتلوا بها وأصغوا إليها وإلى شيطانها الذي جاء التنبيه عليه منه - صلى الله عليه وسلم - بقوله: «اتقوا وسواس الماء الذي يقال له الولهان» أي: لما فيه من شدة اللهو والمبالغة فيه كما بينت ذلك وما يتعلق به في شرح مشكاة الأنوار، وجاء في الصحيحين ما يؤيد ما ذكرته وهو أن من ابتلي بالوسوسة فليعتقد بالله ولينته.

فتأمل هذا الدواء النافع الذي علمه من لا ينطق عن الهوى لأمته.

واعلم أن من حرمه فقد حرم الخير كله؛ لأن الوسوسة من الشيطان اتفاقا، واللعين لا غاية لمراده إلا إيقاع المؤمن في وهدة الضلال والحيرة ونكد العيش وظلمة النفس وضجرها إلى أن يخرجه من الإسلام.

وهو لا يشعر أن الشيطان لكم عدو فاتخذوه عدوا.

وجاء في طريق آخر فيمن ابتلي بالوسوسة فليقل: آمنت بالله وبرسله. ولا شك أن من استحضر طرائق رسل الله سيما نبينا - صلى الله عليه وسلم - وجد طريقته وشريعته سهلة واضحة بيضاء بينة سهلة لا حرج فيها وما جعل عليكم في الدين من حرج، ومن تأمل ذلك وآمن به حق إيمانه ذهب عنه داء الوسوسة والإصغاء إلى شيطانها.

وفي كتاب ابن السني من طريق عائشة: - رضي الله عنها - «من بلي بهذا الوسواس فليقل: آمنا بالله وبرسله ثلاثا، فإن ذلك يذهبه عنه»"

( كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ١ / ١٤٩، ط: المكتبة الإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں