میری کوئی چھ مہینےسےنوکری نہیں تھی،ا ب اللہ کے فضل سے مل گئی ہے،لیکن اس عرصے کے دوران میری وائف لوگوں کی باتیں سن سن کے ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئی ہے،اب اس کو کچھ اچھا نہیں لگتا، بس ایک ہی سوچ آتی ہے ،میں مر جاؤں، میں خودکشی کرلوں ،اس کے لیے کوئی علاج بتائیں ۔
سائل کی بیوی کو چاہیےکہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین رکھے،مذکورہ خیالات کی طرح خیالات دل میں نہ لائیں، نمازوں کی پابندی کرے اور درج ذیل آیت کو کثرت سےپڑھا کرے، ان شاء اللہ تعالیٰ مذکورہ وسوسوں اور دیگر نامناسب سوچ سے محفوظ رہے گی:
"﴿رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ، وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ﴾."( سورہ مومنون ، آیت 97، 98)
نیز اللہ تعالیٰ کا ذکر خصوصاً کلمہ طیبہ بکثرت پڑھنے کااور
"(1) أعُوذُ بِاللھ اور(2)" اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه."
کا ورد کرنےکا اہتمام کریں، ان شاء اللہ تعالیٰ اطمینانِ قلب نصیب ہوجائےگا۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ."(الرعد:28)
ترجمہ:" خوب سمجھ لو کہ اللہ کےذکر سےدلوں کو اطمینان ہوجاتاہے۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101301
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن