بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وصیت کا حکم


سوال

اگر والدہ نے وفات سے قبل کوئی وصیت کی ہو اور میں وہ پوری نہ کر سکوں پھر کیا حکم ہے؟

جواب

میت نے اگر اپنی زندگی میں کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو  اس میت کے ترکہ (میں سے تجہیز و تکفین کے اخراجات اور قرض ہونے کی صورت میں قرض کی ادائیگی کے بعد، ترکہ) کے ایک تہائی حصے میں اس وصیت کو نافذ کرنا ضروری ہے، لہذا اگر آپ کی والدہ نے کوئی وصیت کی ہو تو اس کو پورا کرنا ضروری ہے، ورنہ گناہ ہو گا۔بہتر یہ ہے کہ  آپ والدہ کی وصیت ذکرکرکے دریافت کرلیں۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (11/ 216)

ترتيب الحقوق المتعلقة بالتركة:

21 - لا خلاف بين الفقهاء في أن الحقوق المتعلقة بالتركة ليست على مرتبة واحدة، وأن بعضها مقدم على بعض، فيقدم من حيث الجملة تجهيز الميت وتكفينه، ثم أداء الدين، ثم تنفيذ وصاياه، والباقي للورثة.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں