بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واش روم سے نکلنے والے شخص سے لگے ہوئے چھینٹوں کا سوال کرنا


سوال

 اگر ایسا بندہ جو آپ کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہو مطلب کھانا پینا ایک ساتھ ہو تو اگر ایسا بندہ آپ کے سامنے واش روم سے نکل آئے اور اس کے جوتوں پر چھینٹیں نظر آئے تو کیا اس سے اس بارے میں پوچھنا چاہئے کہ یہ چھینٹیں کس چیز کی ہیں، مطلب پانی کی چھینٹیں ہیں یا پیشاب کی؟

جواب

عام حالات میں ایسا کرنا مناسب نہیں ہے بلکہ یہ گمان رکھنا چاہیے کہ واش روم سے نکلنے والے شخص کے اوپر لگے ہوئے چھینٹیں پانی کے ہی ہوں گے۔

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

" (وعن القاسم بن محمد) أي: ابن أبي بكر الصديق أحد الفقهاء السبعة المشهورين بالمدينة من أكابر التابعين، وكان أفضل أهل زمانه. قال يحيى بن سعيد: ما أدركنا بالمدينة أحدا نفضله على القاسم بن محمد، روى عن جماعة من الصحابة منهم عائشة ومعاوية، وعنه خلق كثير، مات سنة إحدى ومائة، وله سبعون سنة. (أن رجلا سأله فقال: إني أهم) : بكسر الهاء، وتخفيف الميم (في صلاتي) : يقال: وهمت في الشيء بالفتح أهم وهما إذا أذهب وهمك إليه، وأنت تريد غيره، ويقال: وهمت في الحساب أوهم، وهما إذا غلطت فيه، وسهوت (فيكبر) : بالموحدة المضمومة أي: يعظم (ذلك) أي: الوهم (علي) : وروي بالمثلثة من الكثرة أي: يقع كثيرا هذا الوهم علي (فقال له: امض في صلاتك) : سواء كانت الوسوسة خارج الصلاة، أو داخلها، ولا تلتفت إلى موانعها (فإنه لن يذهب ذلك عنك) : فإنه ضمير للشأن، والجملة تفسير له، وذلك إشارة إلى الوهم المعني به الوسوسة، والمعنى لا يذهب عنك تلك."

(كتاب الإيمان، باب في الوسوسة، ج1، ص146، دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں