بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

واش نوٹ کوبغیر واش نوٹ کے بدلے خریدنا


سوال

1- مسئلہ یہ ہے کہ میں ہاروں کاکاروبار کرتاہوں، ہمیں کڑک نوٹوں کی ضرورت ہوتی ہے ،چناں چہ ہم یہ پیسے مارکیٹ سے خریدتے ہیں اور اس میں ہزار میں 150کم دیتے ہیں، لیکن یہ خرید اس شرط پر ہوتی ہے کہ نوٹ واش یعنی صَرف سے دھلے ہوئے اور اِستری کیے ہوئے ہوں، یعنی اِن پیسوں پر اُن لوگوں کاخرچہ ہوچکاہوتاہے،معلوم یہ کرناہے کہ کیایہ صورت سود میں آتی ہے؟

2-دوسری صورت یہ ہے کہ میں ڈالر کے ذریعہ واش یابغیر واش کڑک نوٹ خریدتاہوں اور آپس کے ریٹ سے اس کاتعین ہوتاہےچاہے وہ کم ہویازیادہ،کیایہ خرید وفروخت کرنامیرے لیے جائزہے؟کیایہ صورت سود میں آتی ہے ؟

جواب

1- واضح رہے کہ ایک ہی ملک کے نوٹوں  کی خرید وفروخت میں  برابری  ضروری ہے،چاہے وہ نوٹ نئے ہو ں یاپرانے ہوں،لہذاصورتِ مسئولہ میں جونئے نوٹ مارکیٹ سےخریدے جاتے ہیں اور   ہزارمیں 150کم کیے جاتے ہیں،وہ جائز نہیں ،یہ معاملہ سود کے زمرے میں آتاہے ۔

2- ڈالر کے ذریعہ پاکستانی  واش یابغیر واش کڑک نوٹ خریدنا اس شرط کے ساتھ جائزہے کہ یہ معاملہ نقد ہو،جس مجلس میں یہ معاملہ ہو اسی میں جانبین کرنسیوں کاتبادلہ کریں عاقدین میں سے ہر ایک مجلس میں قبضہ کرلے،اگر مجلس میں قبضہ نہیں پایاجائے گاتو یہ صورت بھی سود میں داخل ہوکر حرام ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے :

"(وجيد مال الربا) لا حقوق العبد (ورديئه سواء)."

"وفي الرد:(قوله وجيد مال الربا ورديئه سواء) أي فلا يجوز بيع الجيد بالرديء مما فيه الربا إلا مثلا بمثل لإهدار التفاوت في الوصف هداية".

(كتاب البيوع، باب الربا، ج:5، ص:179، ط:سعيد)

وفیہ أیضاً:

"(ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل)أي التساوي وزنا (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق) وهو شرط بقائه صحيحا على الصحيح (إن اتحد جنسا وإن) وصلية (اختلفا جودة وصياغة) لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا(شرط التقابض) لحرمة النساء (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافا أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح)."

(كتاب البيوع، باب الصرف، ج:5، ص:259، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508102636

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں