بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واش بیسن پر وضو کرنے کا حکم


سوال

واش بیسن پر وضو کرنے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ  چپلوں پر گلیوں  وغیرہ کا کیچڑ اور  گندگی  لگی ہوتی ہے، جوکہ فرش پر بھی لگتی ہے، اور وضو کرتے ہوئے پانی فرش پر بھی گرتا ہے، اور کیچڑ اور گندگی والے فرش سے چھینٹیں اڑ کر  پیر اور کپڑوں پر بھی لگتی ہیں۔

یہ صورتحال ہر گھر اور دفتر میں ہوتی ہے، اور لوگ اس کا خیال نہیں رکھتے۔

نیز  چپلوں کے ساتھ آنے والے کیچڑ اور گندگی میں کچھ بھی ناپاک چیز ہو سکتی ہے، کیوں کہ گلیوں میں گٹر  وغیرہ ابل رہے ہوتے ہیں۔

جواب

واش بیسن  پر وضو کرنا جائز ہے بشرطیکہ واش بیسن پاک ہو،   اور رہی بات وضو کے دوران زمین پر گرنے والے پانی اور اس سے اٹھنے والی چھینٹوں سے کپڑے کے پاک یا ناپاک  ہونے کی، اس کا مدار بیسن کے اطراف کے پاک یا ناپاک ہونے پر ہے، پس اگر بیسن کے اطراف  کی جگہ ناپاک ہو تو وضو سے پہلے اسے پاک کرلیا جائے، تاکہ پانی گرنے سے ناپاکی نہ پھیلے، تاہم قبلہ رو بیٹھ کر وضو کرنا مسنون ہے۔

رد المحتار علي الدرالمختار میں ہے:

"ومن آدابه استقبال القبلة ... والجلوس في مكان مرتفع."

(باب سنن الوضوء،  ١ / ١٢٤، ط: دار الفكر)

وفیہ ایضا:

"ومن منهياته: التوضؤ بفضل ماء المرأة وفي موضع نجس؛ لأن لماء الوضوء حرمة.

(قوله: ومن منهياته) يشمل المكروه تنزيها فإنه منهي عنه اصطلاحا حقيقة كما قدمناه عن التحرير آنفا، فافهم."

(باب سنن الوضوء،  ١ / ١٣٣، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506102552

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں