بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گارنٹی کی شرعی حیثیت


سوال

کیا گارنٹی دینا جائز ہے اور گارنٹی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

واضح رہےکہ گارنٹی دینا یعنی اپنے پروڈکٹ میں کوئی خرابی نکلنے کی صورت میں اسے تبدیل یا مرمت کرنے کی ذمہ داری کی شرط لگانا یہ خرید و فروخت میں ایک  زائد شرط لگانا ہے، جو کہ اصولاً ناجائز  ہونی چاہیے اور بیع فاسد ہوجانی چاہیے، لیکن عرف عام اور تعامل کی وجہ سے فقہاء نے ایسی شرائط  جو کہ مقتضیٰ عقد کے خلاف ہوں، لیکن ان کا عرف اور رواج ہوچکا ہو، بیع کے لیے مفسد قرار نہیں دیا ہے، بلکہ ایسی شرائط کو جائز قرار دیا ہے، لہٰذا گارنٹی دینا شرعاً جائز ہے۔

الدر المختار ميں ہے:

"أو (جرى العرف به كبيع نعل) أي صرم سماه باسم ما يئول عيني (على أن يحذوه) البائع (ويشركه) أي يضع عليه الشراك وهو السير ومثله تسمير القبقاب (استحسانا للتعامل بلا نكير)."

وفي الرد تحته:

"(قوله استحسانا للتعامل) أي يصح البيع ويلزم للشرط استحسانا للتعامل.

والقياس فساده؛ لأن فيه نفعا لأحدهما وصار كصبغ الثوب، مقتضى القياس منعه؛ لأنه إجارة عقدت على استهلاك عين الصبغ مع المنفعة ولكن جوز للتعامل ومثله إجارة الظئر، وللتعامل جوزنا الاستصناع مع أنه بيع المعدوم، ومن أنواعه شراء الصوف المنسوج على أن يجعله البائع قلنسوة، أو قلنسوة بشرط أن يجعل البائع لها بطانة من عنده، وتمامه في الفتح. وفي البزازية: اشترى ثوبا أو خفا خلقا على أن يرقعه البائع ويسلمه صح اهـ."

(كتاب البيوع، ج:5، ص:88، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں