بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وارنٹی ختم ہوئے مال کو واپس کرنا


سوال

الیکٹرانکس کے مال کی وارنٹی ختم ہونے کے بعد کچھ پیسے لے کر نیا مال دینا جائز  ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر  کسی چیز کی وارنٹی کی مدت ختم ہونے کے بعد اس میں کوئی عیب وغیرہ نکل آئے اور خریدار اس کو دکاندار کو واپس کر کے کچھ پیسے اضافی دے کر نیامال لینا  چاہتا ہو  تو    نیا مال پرانے مال  کے بدلے میں اضافی رقم کے ساتھ فروخت کردیا جائے، یہ طریقہ شرعاً درست ہے،   البتہ  دوبارہ خریدو فروخت کے بجائے،عیب یا خرابی کی وجہ سےپرانے مال کو واپس کر کے نیا مال لینا اور اس کے اضافی پیسے دینا ، یہ طریقہ درست نہیں۔

در مختار میں ہے:

"(من وجد بمشريه ما ينقص الثمن) ولو يسيرا جوهرة (عند التجار) 

المراد أرباب المعرفة بكل تجارة وصنعة قاله المصنف (أخذه بكل الثمن أو رده)."

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله أخذه بكل الثمن أو رده) أطلقه فشمل ما إذا رده فورا أو بعد مدة؛ لأنه على التراخي كما سيذكره المصنف."

 (رد المحتار، 5 / 5، باب خيار العيب، كتاب البيوع، ط:سعید)

فتح القدیر میں ہے:

"(قوله وإذا عدم الوصفان الجنس والمعنى المضموم إليه) وهو القدر (حل التفاضل والنساء) كبيع الحنطة بالدراهم أو الثوب الهروي بمرويين إلى أجل والجوز بالبيض إلى أجل."

(فتح القدير للكمال ابن الهمام 7 / 10،باب الربا، كتاب البيوع،  الناشر: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں