بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وارثوں کے لیے وصیت کا حکم


سوال

ایک جائیداد ہے،  اس کے نو  وارث ہیں،  دو بیٹے اور  سات بیٹیاں ۔ ان  کے ماں باپ نے وصیت کی تھی کہ ایک پورشن کا کرایہ لڑکیوں کو دیا جائے گا جب تک وہ حیات ہوں،فوت ہونے کے بعد ان کی اولاد کوئی حق نہیں ہوگا ۔ماں اور باپ کی وصیت  کے متعلق شریعت کیا کہتی ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ وارثوں کے حق میں وصیت  پراگر تمام ورثاء عمل کرنا چاہیں  اور وہ عاقل بالغ ہوں تو سب کی رضامندی سے اس وصیت پر عمل ہوسکتا ہے، اگر کچھ ورثاء عاقل بالغ ہوں اور وہ وصیت نافذ کرنے پر راضی ہوں تو ان کے حصے میں وصیت نافذ کی جائے گی، جو راضی نہ ہوں یا نابالغ ہوں ان کے حق میں وصیت نافذ نہیں  کی جائے گی؛  لہذا صورتِ مسئولہ میں والدین نے جو  یہ وصیت کی ہے کہ" ایک پورشن کا کرایہ  بیٹیوں کی حیات میں بیٹیوں کو ملتا رہے "  اس پر عمل ورثاء کی رضامندی پر موقوف ہے ،اگر  ورثاء اس پر عمل پر رضامند نہ ہوں  تو مکمل جائیداد شرعی حصوں کے مطابق ورثاء میں تقسیم ہوگی، البتہ اگر تمام بھائی بہن والدین کی وصیت ہر عمل کرنا چاہتے ہیں تو کر سکتے  ہیں ۔ 

الفتاوى الهندية میں ہے:

«و لاتجوز الوصية للوارث عندنا إلا أن يجيزها الورثة»

(کتاب الوصایا، باب اول ج نمبر ۶ ص نمبر ۹۰۔دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں