بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وارث کے لیے کی گئی وصیت کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص وصیت لکھ کر جائیداد ایک بیٹے کو زیادہ دے تو 1/3 کی جو اجازت ہے اس میں سے بھی وہ لے گا؟ اور اس کا جو حصہ بنتا ہے اسلام میں وہ بھی لے گا؟

جواب

اگر کسی شخص نے اپنی جائیداد کے بارے میں وصیت لکھی ہے اور کسی ایک بیٹے کو زیادہ جائیداد دینے کی وصیت کی ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ:

میراث کے مال میں وارث کا حق شریعت نے متعین کر رکھا ہے، اور اگر کسی شخص نے اپنے کسی وارث کے لیے وصیت کی ہو تو وارث کے حق میں  کی جانے والی  وصیت دیگر  ورثاء کی اجازت پر موقوف ہوگی، اگر دیگر تمام ورثاء بالغ ہوں اور انہوں نے اس وصیت کے نفاذ کی اجازت دے دی تو اسے نافذ کیا جائے گا، اور جس کے لیے وصیت کی گئی ہے اسے اس وصیت میں سے بھی دیا جائے گا اور اس کا شرعی حصہ بھی اسے ملے گا۔ اور اگر بعض ورثاء بالغ ہوں اور بعض نابالغ، اور بالغ ورثاء وصیت کے نفاذ کی اجازت دے دیں تو ان کے حصے کے بقدر نافذ ہوگی، جب کہ نابالغ ورثاء کو ان کا حصہ پورا دیا جائے گا۔ اور اگر ورثاء راضی نہ ہوں تو اس صورت میں اس وارث کو صرف اس کا متعین شرعی حصہ ملے گا اور اس وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا۔

اگر سوال سے مقصود اس کے علاوہ ہے تو وضاحت کے ساتھ تفصیل لکھ کر دوبارہ دریافت کرلیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں