بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وارث کو میراث سے محروم کرنا


سوال

میرے وارثوں میں میری اکلوتی بیٹی اور بیوی ہے،ان کے علاوہ جو میری بہنیں،بھتیجے،بھتیجیاں وغیرہ ہیں، کیا ان کو بھی میری جائیداد میں سے حصہ ملے گا ؟میں اپنی پوری جائیداد کا وارث اپنی اکلوتی بیٹی کو بنانا چاہتا ہوں ،کیا میں ایسا کرسکتا ہوں؟اس کی کیا صورت ہوگی؟  

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے انتقال کے وقت اگر سائل کے یہی وارث ہوئے تو  سائل کی بہنیں بھی سائل کی وارث ہوں گی،سائل اگر اپنی زندگی میں اپنی تمام جائیداد اپنی بیٹی کو ہبہ (گفٹ)کرکے مکمل مالکانہ قبضہ و تصرف کے ساتھ حوالہ کردے تو اس سے بیٹی اس کی مالک تو بن جائے گی ،لیکن اگر سائل نے دیگر ورثاء کو محروم کرنے کی نیت سے ایسا کیا تویہ گناہ کا کام ہوگا،اس لیے کہ اپنے وارث کو میراث سے محروم کرنے کی تدبیر اختیار کرنا سخت گناہ کا کام ہے اور اس پر سخت وعید وارد ہوئی ہے؛،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:" جس نے اپنے وارث کو میراث سے محروم کیا اللہ تعالی اسے جنت کی میراث سے محروم فرمائیں گے"۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه."

(کتاب الوصایا،ج:2،ص:926،ط:المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں