والد صاحب نے وفات سے کچھ دن قبل اپنی جائداد میں سے کچھ زمین میں سے بہنوں کو حصہ نہ دینے کا کہا، وفات کے بعد ہم بھائیوں نے اس میں سے بہنوں کو حصہ نہیں دیا، جب کہ دوسری زمین سے بھائیوں بہنوں نے شریعت کے مطابق حصہ وصول کیا۔
آپ سے یہ پو چھنا ہے کہ کیا والد صاحب اپنی زندگی میں یہ اختیار رکھتے تھے کہ جائداد کے کچھ حصے سے بہنوں کو محروم کر دیں؟
واضح رہے کہ کوئی بھی شخص اپنے کسی وارث کو اس کے شرعی حصے سے محروم نہیں کرسکتا، لہذا والد کے اس کہنے کی وجہ سے کہ "فلاں زمین میں سے بہنوں کو حصہ نہ دیا جائے"، سائل کی بہنوں کا اس زمین میں سے حصہ ختم نہیں ہوا، بقیہ جائیداد کی طرح اُس زمین سے بھی بہنوں کو حصہ دینا شرعاً ضروری ہے،ورنہ شرعی حصے سے محروم کرنے کی وجہ سے آخرت میں بدترین عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
والد مرحوم کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ ورثاء کی تفصیل بتا کر معلوم کیا جاسکتا ہے۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"و عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة»، رواه ابن ماجه".
(باب الوصایا، الفصل الثالث 1 / 266 ط: قدیمی)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101552
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن