بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وارث کے لیے کی گئی وصیت کا حکم


سوال

بیوہ کو اگر مرحوم شوہر مرنے سے پہلے ایک مکان دینے کا وصیت نامہ لکھ کر دے  جب کہ مرحوم کی کوئی اولاد زندہ نہیں تو اس میں دوسرے ورثاء کا کوئی حق ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مرحوم شوہر کی اپنی بیوہ کے حق میں کی جانے والی  وصیت دیگر  ورثاء کی اجازت پر موقوف ہوگی۔ اگر دیگر ورثاء سب بالغ ہوں اور انہوں نے اجازت دے دی تو اسے نافذ کیا جائے گا، یا بعض بالغ ہوں، بعض نابالغ اور بالغ اجازت دے دیں تو ان کے حصے کے بقدر نافذ ہوگی، ورنہ اس وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 656):
"(إلا بإجازة ورثته)؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: «لا وصية لوارث إلا أن يجيزها الورثة»". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200698

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں