میرے والد کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے ، ہم تین بھائی ہیں ، میرا ایک بھائی کہتا ہے کہ مجھے وراثت میں زیادہ حصہ دو ، کیوں کہ والد نے 14 سال مجھ پر ظلم کیے، مطلب دیگر بھائیوں کے مقابلے میں میرا کم خیال رکھا ہے، اب کیا شریعت میں اس کا کچھ بنتا ہے ؟
واضح رہے کہ اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ہر وارث کا حصہ واضح طور پر متعین کردیا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے مذکورہ بھائی کا اس بنیاد پرمقررہ حصے سے زائد کا مطالبہ کرنا شرعا درست نہیں کہ والد نے 14 سال تک اس پر ظلم کیاہے اور دوسرے بھائیوں کی بہ نسبت اس کا کم خیال رکھا ہے،دیگر ورثاء پر اس کا مطالبہ تسلیم کرنا لازم نہیں ہے، بلکہ وہ اپنے شرعی حصے کا ہی حق دار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201571
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن