بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’وریشہ‘‘ یا ’’ورِشہ‘‘ نام رکھنے کا حکم


سوال

وریشہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

’وریشه‘‘   اردو و عربی زبان میں بے معنی لفظ ہے،  لہٰذا ’’وریشہ‘‘  نام رکھنا درست نہیں ہے، کیوں کہ لغتِ عرب میں یہ لفظ  موجود  نہیں، بظاہر یہ نام قرآنِ کریم کی آیت   {یٰبَنِیْ اٰدَمَ قَدْ أَنْزَلْنا عَلَيْكُمْ لِباسًا يُوارِي سَوْاٰتِكُمْ وَ رِيشًا}سے لیا گیا ہے، جس کا ترجمہ ہے:" اے آدم کی اولاد ہم نے تمہارے لیے لباس پیدا کیا جو تمہاری پردہ داریوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجبِ  زینت بھی ہے۔" (بیان القرآن)  اس میں" واو" بمعنی "اور" ایک کلمہ ہے اور"رِيشًا" بمعنی "زیبب و زینت"دوسرا کلمہ ہے، دونوں کو ملا کر ایک نام بنادیا گیا ہے۔

اسے لفظ  "وروش" سے صفتِ مشبہ بھی نہیں کہا جاسکتا؛ کیوں کہ عرب  "وروش" سے صفت مشبہ  " فعیل" کے وزن پر نہیں استعمال کرتے ، نیز "وَرِش"  سے صفت کا صیغہ  "ورِشَہ"  (وَرِشَه) کے وزن پر آتاہے، جس کا ایک معنٰی  چست و  چالاک ہے،  اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھا جاسکتاہے، لیکن اس کا ایک معنٰی لالچی ہونا ہے،  اس لیے یہ نام نہ ہی رکھا جائے تو بہتر ہے، اور اگرصرف  "ریش" نام رکھتے ہیں تو  یہ فارسی لفظ ہے اور اسے داڑھی کے معنی میں بھی  استعمال کیاجاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں