بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وردی اور بوٹ کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں


سوال

فوجی یا پولیس والا اپنی ڈیوٹی لمبی ہونے کے دوران وردی اور جوتے میں کھڑا ہو کر اشاروں کے ساتھ نماز ادا کر سکتا ہے یا نہیں ؟

جواب

اگر  وردی پاک ہو،اور جوتے اور بوٹ وغیرہ پاک ہوں اور ان کی بناوٹ ایسی  ہو کہ سجدہ  کے دوران پاؤں  کی انگلیاں  زمین کے ساتھ  لگی رہیں  یا انگلیوں  کے پورے  جوتے  کےا س حصے کے ساتھ  لگے رہیں جو حصہ زمین  کے ساتھ لگا ہوا ہے توانہیں  پہن کر نماز  پڑھنا جائز ہے ۔باقی اشاروں کے ساتھ نماز پڑھنا جنگ کے دوران تو  جائز ہے، عام ڈیوٹی کرتے ہوئے اشاروں کے ساتھ نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: وصلاته فيهما) أي في النعل والخف الطاهرين أفضل؛ مخالفةً لليهود، تتارخانية.وفي الحديث: " «صلوا في نعالكم، و لاتشبهوا باليهود» رواه الطبراني كما في الجامع الصغير رامزًا لصحته. وأخذ منه جمع من الحنابلة أنه سنة، و لو كان يمشي بها في الشوارع؛ لأنّ النبي صلى الله عليه وسلم وصحبه كانوا يمشون بها في طرق المدينة ثم يصلون بها.قلت: لكن إذا خشي تلويث فرش المسجد بها ينبغي عدمه وإن كانت طاهرةً. و أما المسجد النبوي فقد كان مفروشًا بالحصى في زمنه صلى الله عليه وسلم بخلافه في زماننا، و لعل ذلك محمل ما في عمدة المفتي من أن دخول المسجد متنعلًا من سوء الأدب، تأمل."

(كتاب الصلاة،  باب ما يفسد الصلاة  وما يكره فيها، ج: 1، ص: 657، ط: سعید)

کذا فی الدر المختار:

"(ومنھا السجود) بجبھۃ وقدمیہ، ووضع اصبع واحدۃ منھما شرط...(قولہ وقدمیہ) یجب اسقاطہ لان وضع اصبع واحدۃ منھما یکفی کما ذکرہ بعدح وأفاد انہ لو لم یضع شیأ من القدمین لم یصح السجود."

(‌‌كتاب الصلاة،‌‌باب صفة الصلاة،مطلب قد يطلق الفرض على ما يقابل الركن وعلى ما ليس بركن ولا شرط، ج: 1، ص: 447، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100153

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں