بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت تنگ رہ جائے تو ظہر پوری پڑھی جائے یا صرف فرض ؟


سوال

 میں اسکول میں جاب کرتی ہوں، چھٹی کا وقت 2:15 ہے ،گھر آتے آتے 2:30 بھی بج جاتے ہیں اور جب میں ظہر کی نماز ادا کرنا شروع کرتی ہوں تو کچھ وقت بعد عصر کی اذان شروع ہو جاتی ہے،ایسے میں مجھے باقی کی نماز بھی ادا کرنی چاہیے یا فرض پڑھ کر باقی  نماز  چھوڑ دینی چاہیے؟

جواب

واضح رہےکہ ظہر کی نماز کا وقت سورج کے زوال کے بعد سے شروع ہوکر  مثلِ ثانی کے آخر تک ہوتا ہے، یعنی جب ہر چیز کا سایہ، اصلی سایہ کے علاوہ اس چیز کے دو مثل کےبرابر ہوجائے۔

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کو چاہیےکہ وہ نماز کے اوقات  کے لیےنمازکےکسی معتبر اوقات کا نقشہ دیکھ کرمعلوم کرےکہ ظہر کا وقت ختم ہونے میں کتنا وقت باقی ہے، اگرگھرپہنچنےکےبعدظہرکی نمازمیں اتنا وقت باقی رہتا ہے،جس میں سائلہ فرض اورسنتیں مکمل پڑھ سکتی ہے تو پوری نماز(فرض وسنن) ادا کرلے،اور اگر وقت اتنا تنگ ہوجس میں صرف فرض پڑھنا ممکن ہوتو صرف چار فرض ادا کرلے۔

باقی اسکول سے نکلتے وقت اگر عصر کا وقت داخل ہوجاتا ہے تو  نکلنےسےپہلےنماز پڑھ لیاکرے؛ تاکہ بعد میں پریشانی نہ ہو۔

نوٹ: ہماری جامعہ کی ویب سائٹ پر  "دار الافتاء"  کے سیکشن میں "نماز کے اوقات" کے بٹن پر کلک کرکے، مطلوبہ  ملک، شہر  اور جامعہ علوم اسلامیہ کا معیار  منتخب کرکے نماز کے اوقات  کا مستند نقشہ دیکھ سکتی ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ووقت الظهر من الزوال إلى بلوغ الظل مثليه سوى الفيء، كذا في الكافي. وهو الصحيح، هكذا في محيط السرخسي. والزوال ظهور زيادة الظل لكل شخص في جانب المشرق، كذا في الكافي. وطريق معرفة زوال الشمس وفيء الزوال أن تغرز خشبة مستوية في أرض مستوية فما دام الظل في الانتقاص فالشمس في حد الارتفاع، وإذا أخذ الظل في الازدياد علم أن الشمس قد زالت، فاجعل على رأس الظل علامةً، فمن موضع العلامة إلى الخشبة يكون فيء الزوال، فإذا ازداد على ذلك وصارت الزيادة مثلي ظل أصل العود سوى فيء الزوال يخرج وقت الظهر عند أبي حنيفة - رحمه الله -، كذا في فتاوى قاضي خان. وهذا الطريق هو الصحيح، هكذا في الظهيرية. قالوا: الاحتياط أن يصلي الظهر قبل صيرورة الظل مثله، و يصلي العصر حين يصير مثليه؛ ليكون الصلاتان في وقتيهما بيقين".

(کتاب الصلاة، الباب الأول، 51/1، ط: رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405100321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں