بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت سے پہلے اذان کا حکم


سوال

وقت  سے پہلے اذان کا حکم؟

جواب

اگر اذان وقت کے داخل ہونے سے پہلے دے دی گئی اور نماز وقت کے داخل ہونے کے بعد پڑھی ہو تو اس صورت میں نماز تو ہو جائے گی، البتہ اذان نماز کے وقت سے پہلے کہنا درست نہیں، وقت آنے کے بعد اعادہ ضروری ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان وقت الأذان والإقامة فوقتهما ما هو وقت الصلوات المكتوبات، حتى لو أذن قبل دخول الوقت لا يجزئه، ويعيده إذا دخل الوقت في الصلوات كلها في قول أبي حنيفة ومحمد. وقد قال أبو يوسف: أخيرا لا بأس بأن يؤذن للفجر في النصف الأخير من الليل، وهو قول الشافعي".

(كتاب الصلاة، فصل بيان وقت الأذان والإقامة،1/ 154،ط: دار الكتب العلميۃ  )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509101636

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں