بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت سے پہلے زکاۃ ادا کرنا


سوال

میں 10 ذی الحجہ 1443ھ کو صاحب نصاب بنا تھا، میری تمنا یہ ہے کہ میں اپنے آپ کو یکم رمضان1443ھ کو صاحب نصاب تصور کر لوں، اور ہمیشہ یکم رمضان ہی کو زکات ادا کیا کروں، کیا میرے لیے ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جس دن  سائل صاحب نصاب ہوا ہے،زکاۃ کے وجوب کے لیے سال تو اسی دن مکمل شمار کیا جائے گا، اور نصاب کا حساب اسی تاریخ کو کرنا ہوگا،البتہ اگرصاحب نصاب ہونے کے بعد  سال مکمل ہونے سے پہلے ہی یکم رمضان کو سائل اپنی زکاۃ کا تخمینہ لگا کر پیشگی دینا چاہے،تو دے سکتا ہے۔

سنن ابی داؤد  میں ہے:

"عن ‌علي: "أن العباس سأل النبي صلى الله عليه وسلم في ‌تعجيل ‌الصدقة قبل أن تحل،فرخص له في ذلك."

(كتاب الزكاة، باب في تعجيل الزكاة، ج:2، ص:32، ط:المطبعة الأنصارية بدهلي- الهند)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو عجل ذو نصاب) زكاته (لسنين أو لنصب صح) ‌لوجود ‌السبب."

"(قوله: ولو عجل ذو نصاب) قيد بكونه ذا نصاب؛ لأنه لو ملك أقل منه فعجل خمسة عن مائتين ثم تم الحول على مائتين لا يجوز."

(‌‌كتاب الزكاة، ج:2، ص:293، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں