بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت سے پہلے ادائیگی کی صورت میں قیمت میں کمی کا حکم


سوال

  میری دُکان سولر سسٹم کی ہے، ہمارے پاس کچھ گاہک ایسے آتے ہیں جن کو ہم قسط پر یا ٹائم پیمنٹ پر مال دیتے ہیں، لیکن جب گاہک لے کر جا رہا ہوتا ہے سامان تو اس ٹائم ریٹ طے ہوجاتے ہے۔ لیکن اکثر گاہک اپنے دیے ہُوئے ٹائم سے پہلے پیمنٹ ادا کرتا ہے تو وہ بولتا ہے کے میں نے وقت سے پہلے پیمنٹ ادا کر دی ہے تو میرے ساتھ اب رِعایت کریں۔ تو کیا مجھے اس کے ساتھ رعایت کرنی چاہیے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر پہلے سے یہ بات طے نہ ہو کہ وقت سے پہلے قیمت ادائیگی کی صورت میں قیمت میں کمی کی جائے گی یعنی قبل از وقت ادائیگی کی بناء پر بائع  کی طرف سے قیمت میں کمی کرنا بطور شرط نہ ہو  تو سائل(بائع) کے لیے ان کے ساتھ رعایت کرکے قیمت کم کرنا جائز ہے ،لیکن  اگر پہلے سے طے ہوا تھا یا طے نہ بھی ہو لیکن خریدار اس شرط پر وقت سے قبل ادائیگی کرے کہ بائع قیمت میں کچھ کمی کرے تو یہ صورت سود ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہوگی ،کیوں کہ یہ کمی اجل (وقت) کے مقابلہ میں ہوگی جوکہ جائز نہیں ۔

مبسوط  سرخسی میں ہے :

"وإذا كان لرجل على رجل دين إلى أجل، وهو من ثمن مبيع فحط عنه شيئا ‌على ‌أن ‌يعجل ‌له ما بقي فلا خير فيه ولكن يرد ما أخذ والمال كله إلى أجله، وهو مذهب عبد الله بن عمر - رضي الله عنهما - وكان زيد بن ثابت - رضي الله عنه - يجوز ذلك ولسنا نأخذ بقوله؛ لأن هذا مقابلة الأجل بالدراهم ومقابلة الأجل بالدراهم ربا، ألا ترى أن في الدين الحال لو زاده في المال ليؤجله لم يجز فكذلك في المؤجل إذا حط عنه البعض ليعجل له ما بقي والذي روي أن النبي - صلى الله عليه وسلم - «لما أجلى بني النضير فقالوا: إن لنا ديونا على الناس فقال - صلى الله عليه وسلم - ضعوا وتعجلوا» فتأويل ذلك ضعوا وتعجلوا من غير شرط أو كان ذلك قبل نزول حرمة الربا."

(ج:13،ص:126،باب العیوب اللتی یطعن المشتری بہا،دارالمعرفۃ)

الہدایہ میں ہے :

"قال: "ولو كانت له ألف مؤجلة فصالحه على خمسمائة حالة لم يجز" لأن المعجل خير من المؤجل وهو غير مستحق بالعقد فيكون بإزاء ما حطه عنه، وذلك اعتياض عن الأجل وهو حرام ."

(کتاب الصلح،باب الصلح فی الدین ،ج:3،ص:197،داراحیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں