بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت کی کمی کی وجہ سے فجر کی سنتیں ترک کرنا/ طلوع شمس کے کتنی دیر کے بعد نماز پڑھی جائے؟


سوال

1- اگر صبح فجر کی نماز کے  لیے آنکھ دير سے  کھلے اور سورج نکلنے ميں کچھ وقت باقی ہو اور خطرہ ہو کہ  نماز مکمل نہيں ہو سکے گی تو اس صورت ميں فرض پہلے ادا کرنا جائز ہے؟

2- سورج نکلنے کے کتنی دير بعد نماز ادا کرنی چاہيے؟ 

جواب

واضح رہے کہ ہر عاقل ،بالغ مسلمان مرد،عورت پر پانچ وقت کی نماز اپنے اپنے مقررہ اوقات پر فرض کی گئی ہے،جس کا واضح حکم قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں موجود ہے،اس لیے ہر مسلمان کو  چاہیے کہ اپنے اپنے مقررہ اوقات پر ہی نماز کی ادائیگی کی پابندی کرے،بغیر کسی شرعی عذر کے نماز کو چھوڑنا یا مؤخر کرناجائز نہیں ۔

تاہم اگر کسی سےکبھی  فجر کی نماز میں اتنی تاخیر ہو جائے کہ  فجر کی سنتیں پڑھنے کی وجہ سے فجر کا وقت ختم ہوجانے کا اندیشہ ہو تو صرف فرض نماز پڑھ لی جائے اور  سورج طلوع ہونے کے بعد جب مکروہ وقت ختم ہوجائے تو  پھر سنتیں پڑھناچاہے تو  پڑھ سکتا ہے، کیوں کہ ان کی سنیت ختم ہوچکی ہوتی ہے ۔

باقی طلوعِ آفتاب کے کتنی دیر کے بعد نماز پڑھی جاسکتی ہے؟ تو  اس سلسلے میں روایات میں آتا ہے کہ اشراق کا وقت وہ وقت ہے جب سورج ایک یا دو نیزے بلند ہو جائے اور ایک نیزے کے بقدر بلند ہونے میں کم از کم دس منٹ لگتے ہیں، اس لیے سورج طلوع ہونے کے دس منٹ بعد نماز پڑھنا جائز ہوجاتاہے اور اشراق کا وقت بھی شروع ہوجاتاہے، البتہ احتیاط یہ ہے کہ بیس منٹ (دونیزہ بلند ہونے تک) انتظارکیا جائے، جیساکہ حضرت شیخ الحدیث صاحب رحمہ اللہ نے بھی لکھا ہے۔  (فضائل اعمال، فضائل نماز، باب اول، فصل اول،حدیث نمبر10،ص:368،مکتبۃ البشریٰ)

درمیانہ درجہ پندرہ منٹ ہے؛ لہذا احتیاطاً پندرہ یا بیس منٹ کے بعد نماز پڑھی جائے۔

الدرالمختارمع رد المحتار میں ہے:

"(و إذا خاف فوت) ركعتي (الفجر لاشتغاله بسنتها تركها) ..."

وفي الرد:

"... قوله: وإذا خاف إلخ) علم منه ما إذا غلب على ظنه بالأولى نهر. و إذا تركت لخوف فوت الجماعة فالأولى أن تترك لخوف خروج الوقت ط عن أبي السعود."

(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلوٰۃ، باب ادراک الفریضۃ، 56/2، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں