بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت داخل ہونے کے بعد اذان سے قبل نماز ادا کرنا


سوال

وقت داخل ہونے کے بعد اذان سے پہلے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھنا جائز ہوجاتا ہے، اذان  نماز کا وقت داخل ہونے کے اعلان کے لیے اور باجماعت نماز کی طرف دعوت دینے کے لیے ہوتی ہے،البتہ اذان ہوجانے کے بعد نماز ادا کرنا مسنون طریقہ ہے۔ اگر وقت داخل ہونے کے بعد اور اذان سے قبل نماز ادا کی جائے تو یہ  مسنون طریقے کے خلاف ہوگا،اگرچہ نماز ادا ہوجائے گی۔

لیکن مردوں کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ مؤکدہ اور واجب کے درجہ میں ہے، اس لیے مرد اگر بلا کسی عذر کے نماز کا وقت ہوتے ہی اذان سے پہلے گھر میں اپنی انفرادی نماز پڑھ لے تو اس کی نماز ادا تو ہوجائے گی ،لیکن  اسے جماعت چھوڑنے کا گناہ ملے گا، البتہ اگر کوئی شرعی عذر (بیماری، سفر یا شدید بارش وغیرہ) ہو پھر جماعت چھوڑنے کا گناہ نہیں ملے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 383):

"الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 552):

"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب إلا في جمعة وعيد فشرط". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144302200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں