اگر نماز کا وقت داخل ہو اور دس منٹ گزر جائیں، پھر نماز اذان سے پہلے پڑھ لی، سونے کی وجہ سے، تو یہ صحیح ہے؟
نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھنا جائز ہوجاتا ہے، اذان تو نماز کا وقت داخل ہونے کے اعلان کے لیے اور باجماعت نماز کی طرف دعوت دینے کے لیے ہوتی ہے، اس لیے خواتین اپنے گھروں پر نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھ سکتی ہیں، چاہے اذان نہ ہوئی ہو، لیکن مردوں کو تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ مؤکدہ ،اور واجب کے درجہ میں ہے، اس لیے مرد اگر کسی عذر کے بغیر نماز کا وقت ہوتے ہی اذان سے پہلے گھر میں اپنی انفرادی نماز پڑھ لے تو اس کی نماز ادا تو ہوجائے گی، لیکن جماعت چھوڑنے کا گناہ ملے گا، البتہ اگر کوئی شرعی عذر (بیماری، سفر یا شدید بارش وغیرہ) ہو پھر گناہ نہیں ملے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 383):
"الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 552):
"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب إلا في جمعة وعيد فشرط".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن