بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت داخل ہونے سے پہلے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیلگری،کینیڈا میں ہمارے ہاں ایک چھوٹاسا مصلی ہے جس میں بمشکل تقریباً 150 افراد سماسکتے ہیں ،ڈاؤن ٹاؤن نامی علاقے میں یہ واقع ہے،جہاں مسلمان جمعہ کی نماز پانچ مختلف جماعتوں میں ادا کرتے ہیں ،پہلی جماعت11:30 پر،دوسری 12:15،تیسری 12:45،چوتھی 1:30اور آخری جماعت 2:15 پرہوتی ہے جبکہ ظہر کا وقت 1:43 پرشروع ہوتاہے۔جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ ان پانچ جماعتوں میں سے چار جماعتیں ظہر کا وقت داخل ہونے سے پہلے ادا کی جاتی ہیں۔میرے استفسارپر بتلایا گیا کہ ہمارے پاس فتویٰ ہے جس کی روسے ضرورت کی وجہ سے وقت داخل ہونے سے قبل بھی نمازپڑھی جاسکتی ہے۔کیلگری شہرسے 15کلومیٹرکے فاصلے پرکچھ اور مساجداورمصلیٰ بھی ہیں لیکن ڈاؤن ٹاؤن قصبہ میں یہی ایک مصلیٰ ہے جو مسلمان اس علاقے میں کام کرتے ہیں ان کو اسی مصلی میں تمام افراد نہیں آسکتے اس لیے پانچ مختلف جماعتیں ادا کی جاتی ہیں اوروہ بھی وقت سے پہلے۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا جمعہ کی نماز وقت داخل ہونےسے قبل پڑھنے کی گنجائش ہے؟کیا ضرورت کا قاعدہ اس بات کو جانتے ہوئے بھی لاگوہوگاکہ 15 کلو میٹرکی مسافت پردیگر مساجدموجودہیں جہاں صحیح وقت پرنمازجعمہ کا اہتمام ہوتا ہے۔کیا ذکرکردہ صورتحال میں جمعہ کی نماز ادا ہوجائے گی ؟قرآن وسنت کی روشنی میں دئیے گئے جواب میرے لیے باعثِ تسلی ہوں گے۔

جواب

نمازجمعہ کے صحیح ہونے کے لیے ظہرکے وقت کا ہونابھی شرط ہے۔چنانچہ ظہرکاوقت داخل ہونے سے قبل نماز جمعہ کی ادائیگی درست نہیں۔
اس لیے ذکرکردہ پانچ جماعتوں میں سے پہلی چار جماعتوں والے نمازیوں کی نماز جمعہ ادا نہیں ہوگی کیونکہ وقت ہی داخل نہیں ہوا۔اور رہی بات ضرورت کی توشرعاً ایسی کوئی استثنائی صورت نہیں کہ ضرورۃًنمازکو اس کے وقت سے پہلے ادا کیا جائے،ضرورت کا ایسا کوئی ضابطہ شریعت میں نہیں ہے۔
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200610

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں