بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

واقف کے ورثاء کا وقف زمین فروخت کرنا


سوال

ہماری مسجد کی زمین ایک آدمی نے وقف کی تھی اور اس کے گرد چار دیواری بھی کرائی ،اس مکمل زمین پر مسجد نہیں بنائی بلکہ اس کے کچھ حصے پر بنائی اور کچھ حصہ بچا لیا اور کہا کہ یہ جگہ پڑی رہے اگر کبھی مسجد کو بڑا کرنا پڑے تو اس کو ساتھ ملا دینا یا تم چاہو تو اس جگہ پر مدرسہ بنا دینا اس پوری بات کے گواہ ابھی تک موجود ہیں۔ لیکن اس آدمی نے کاغذی کارروائی نہیں کی تھی اس لیے سرکار کے گھر میں وہ اس کے نام پر باقی تھی اب اس کی موت کے بعد اس کے بیٹوں نے وہ بچی ہوئی جگہ کسی پر بیچ دی اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا شرعاً یہ بیع صحیح ہوئی یا نہیں ہوئی؟ اور خریدنے والا آدمی اس کا مالک بنا یا نہیں؟

جواب

واضح رہےکہ وقف جب درست اور صحیح ہوجائے  تو موقوفہ چیز قیامت تک کے لیے  واقف کی ملکیت سے  نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں داخل ہوجاتی ہے، اس کے بعد اس کی خرید وفروخت کرنا، ہبہ کرنا، کسی کو مالک بنانا  اور اس کو وراثت میں تقسیم کرنا جائز نہیں ہوتا،لہذا صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے مسجد کے لیے زمین وقف کردی تھی  تو اس کے انتقال کے بعد بیٹوں کا اس زمین کو فروخت کرنا جائز نہیں تھا اور یہ بیع بھی صحیح نہیں ہوئی، جس نے وہ زمین خریدی ہے تو وہ بھی اس کا مالک نہیں بنا؛  لہذا اس کو چاہیے کہ  مذکورہ زمین  بائع (فروخت کرنے والے)کو واپس کردے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

’’و عندهما: حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد؛ فيلزم، و لايباع و لايوهب و لايورث، كذا في الهداية. و في العيون و اليتيمة: إن الفتوى على قولهما، كذا في شرح أبي المكارم للنقاية.‘‘

(كتاب الوقف ج:2،ص:350،ط:رشيديه)

فتح القدیرمیں ہے:

’’و عندهما: حبس العين على حكم ملك الله تعالى؛ فيزول ملك الواقف عنه إلى الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد؛ فيلزم، و لايباع و لايوهب و لايورث.‘‘

( کتاب الوقف ج:6،ص:203 ط: دار الفکر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307100614

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں