بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تابوت کو مسجد کے کسی کام میں لانے کا حکم


سوال

میت جس صندوق سے لائی جاتی ہے ، میت دفن کرنے کے بعد مسجد کے کسی کام میں لگانا کیسا ہے؟

جواب

اگر کسی میت کو تابوت میں قبرستان لے جایا گیا اور میت کو تابوت سے نکال کر دفن کر دیا گیا ہو ،تو اس تابوت کا حکم یہ ہو گا کہ ،اگر وہ  تابوت کسی آدمی نے اپنی ذاتی رقم سے خریدا ہو ، تو اُسی شخص کو اختیار ہو گا، خواہ کسی مسجد  یا ویلفیئر ادارے میں وقف کر کے دے دے، یا اُس کو فروخت کر کے رقم اپنے پاس رکھ لے ، لیکن اگر تابوت میت کے ترکہ سے خریدا گیا ہو ، تو پھر وہ میت کا ترکہ شمار ہوگا ، اور ورثاء کی اجازت پر موقوف ہوگا ، اگر وہ اس کو وقف کرنا چاہیں یا کسی اور مصرف میں باہمی رضامندی سے دینا چاہیں ، تو ایسا کرسکتے ہیں۔

"درر الحکام في شرح مجلة الأحكام" میں ہے:

"كل ‌يتصرف ‌في ‌ملكه ‌المستقل ‌كيفما ‌شاء أي أنه يتصرف كما يريد باختياره أي لا يجوز منعه من التصرف من قبل أي أحد هذا إذا لم يكن في ذلك ضرر فاحش للغير، كما أنه لا يجبر من أحد على التصرف أي لا يؤمر أحد من آخر بأن يقال له: أعمر ملكك وأصلحه ولا تخربه ما لم تكن ضرورة للإجبار على التصرف."

(‌‌الكتاب العاشر الشركات، الباب الثالث، الفصل الأول، ج:3، ص:201، ط:دار الجيل)

"ردّ المحتار على الدّر المختار" میں ہے:

"(ويستحق الإرث) ولو لمصحف به يفتى."

(‌‌كتاب الفرائض، ج:6، ص:762، :سعيد)

وفيه أيضا:

"لأن الملك من شانه أن یتصرف فيه بوصف الاختصاص."

(کتاب البیوع ، ج:4، ص:504، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144501102521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں