بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وقف قربانی کو وقف قربانی کہنے کا حکم


سوال

کیا وقف قربانی کہنا یا لکھنا جائز ہے؟ کہتے ہیں کہ خیراتی قربانی لکھنا چاہیے آیا کہ اس میں کوئی شرعی قباحت یا عمل میں نقص لازم آئےگا ؟

جواب

وقف سے مراد وہی خیراتی قربانی ہوتا ہے اورمقصد یہ ہوتا ہے کہ یہ فقراء کا حق ہے،صرف نام کا فرق ہے ورنہ حقیقت دونوں کی ایک ہے۔

الاسعاف فی احکام الاوقاف میں ہے:

"‌‌[فصل فى ‌وقف ‌المنقول إصالة]

اختلف أبو يوسف ومحمد رحمهما الله فى ‌وقف ‌المنقول مستقلا فعن أبى يوسف فى النوادر لا يجوز الوقف فى الحيوان والرقيق والمتاع والثياب ما خلا الكراع والسلاح إلا بطريق كما تقدم والصحيح ما روى عن محمد رحمه الله من أنه يجوز ‌وقف ما جرى فيه التعارف كالمصاحف والكتب والفاس والقدوم والمنشار والقدر والجنازة لوجود التعارف فى ‌وقف هذه الأشياء وبه يترك القياس كما فى الاستصناع بخلاف ما لا تعارف فيه كالثياب والأمتعة."

(کتاب الوقف، فصل فی وقف المنقول أصالة، ط:المطبعة الهندیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں