مسجد کے لیے وقف کی گئی کھیتی کی زمین کو مقبرہ کے لیے وقف کی گئی اچھی کھیتی کی زمین جو زیادہ منافع والی ہے اس سے تبادلہ کیا جا سکتا ہے نہیں ،جبکہ مقبرہ کی زمین زیادہ بھی ہے؟
اگر کوئی زمین مسجد کے لیے وقف کردی گئی، اور متولی یا ذمہ داران کے حوالہ کردی گئی، تو یہ زمین واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں چلی گئی، وقف مکمل ہونے کے بعد اس میں کسی قسم کی تبدیلی جائز نہیں، خود وقف کرنے والے کو بھی اس میں ردوبدل کرنا جائز نہیں، ہاں اگر اس نے وقف کرتے ہوئے ضرورت کے وقت وقف کی جہت تبدیل کرنے کی شرط لگائی تھی تو اب وہ جہتِ وقف میں تبدیلی کرسکتا ہے ورنہ نہیں ۔
"الفقہ الاسلامی وادلتہ" میں ہے:
" إذا صحّ الوقف خرج عن ملک الواقف ، وصار حبیسًا علی حکم ملک الله تعالی ، ولم یدخل في ملک الموقوف علیه ، بدلیل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالک الأول) کسائر أملاکه ، وإذا صحّ الوقف لم یجز بیعه ولا تملیکه ولا قسمته ."
(الفقه الاسلامی وادلته ۱۰/۷۶۱۷ ، الباب الخامس الوقف ، الفصل الثالث حکم الوقف)
"فتاوی عالمگیری" میں ہے:
"البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناءً و وقفها على تلك الجهة يجوز بلا خلاف تبعاً لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه، والأصح أنه لا يجوز، كذا في الغياثية".
(2 / 362، الباب الثانی فیما یجوز وقفہ، ط: رشیدیہ)
فقط واللہ ا علم
فتوی نمبر : 144311101016
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن