مسجد و مدرسہ وقف کی جگہ پر ہے اور ساتھ کمرہ ہے، اس کو مدرسہ میں شامل کرنا ہے اور مسجد سے کمرہ کے برابر جگہ لینی ہے۔کیا یہ درست ہے ؟
اگر سوال سے مقصود یہ ہے کہ مسجد و مدرسہ سے متصل کوئی کمرہ بنا ہوا ہے اور اس کمرہ کو مدرسہ میں شامل کرکے مسجد کی جگہ سے کمرہ کے برابر جگہ لے کر اس کو رہائش وغیرہ میں استعمال کرنا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ عام کمرے کو مالک کی اجازت سے یا مدرسہ ہی کے کاموں کے لیے وقف شدہ ہونے کی صورت میں مدرسہ میں شامل کرنا درست ہے، لیکن مسجد کی جگہ سے کمرہ کے برابر جگہ لے کر اس کو رہائش وغیرہ میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ جو جگہ ایک بار مسجد میں شامل ہوجائے اب اسے تبدیل کرنے کی شرعًا اجازت نہیں ہے۔
اور اگر سوال سے مقصود کچھ اور ہے تو دوبارہ وضاحت سے سوال لکھ کر جواب طلب فرمالیں۔
"الفقہ الاسلامی وادلتہ" میں ہے:
" إذا صحّ الوقف خرج عن ملك الواقف، و صار حبیسًا علی حكم ملك الله تعالی، ولم یدخل في ملك الموقوف علیه، بدلیل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالك الأول) كسائر أملاكه، وإذا صحّ الوقف لم یجز بیعه و لا تملیکه و لا قسمته."
(الفقه الاسلامی وادلته ۱۰/۷۶۱۷ ، الباب الخامس الوقف ، الفصل الثالث حکم الوقف)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200653
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن