بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وقف کو تبدیل کرنا


سوال

مسجد و مدرسہ وقف کی جگہ پر ہے اور ساتھ کمرہ ہے، اس کو مدرسہ میں  شامل کرنا ہے اور مسجد سے کمرہ کے برابر جگہ لینی ہے۔کیا یہ درست ہے ؟

جواب

اگر سوال سے مقصود یہ ہے کہ مسجد و مدرسہ سے متصل کوئی کمرہ بنا ہوا ہے اور اس کمرہ کو مدرسہ میں شامل کرکے مسجد کی جگہ سے کمرہ کے برابر جگہ لے کر اس کو رہائش وغیرہ میں استعمال کرنا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ عام کمرے کو مالک کی اجازت سے یا مدرسہ ہی کے کاموں کے لیے وقف شدہ ہونے کی صورت میں مدرسہ میں شامل کرنا درست ہے، لیکن مسجد  کی جگہ سے کمرہ کے برابر جگہ لے کر اس کو رہائش وغیرہ میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ جو جگہ ایک بار مسجد میں شامل ہوجائے اب اسے تبدیل کرنے کی شرعًا  اجازت نہیں ہے۔

اور اگر سوال سے مقصود کچھ اور ہے تو دوبارہ وضاحت سے سوال لکھ کر جواب طلب فرمالیں۔

"الفقہ الاسلامی وادلتہ" میں ہے:

" إذا صحّ الوقف خرج عن ملك الواقف، و صار حبیسًا علی حكم ملك الله تعالی، ولم یدخل في ملك الموقوف علیه، بدلیل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالك الأول) كسائر أملاكه، وإذا صحّ الوقف لم یجز بیعه و لا تملیکه و لا قسمته."

(الفقه الاسلامی وادلته ۱۰/۷۶۱۷ ، الباب الخامس الوقف ، الفصل الثالث حکم الوقف)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں