بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقف شدہ زمین سے مٹی کاٹ کر فروخت کرنے کا حکم


سوال

وقف شدہ زمین سے مٹی کاٹ کر فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ وقف جب درست اور صحیح ہوجائے  تو موقوفہ چیز قیامت تک کے لیے  واقف کی ملکیت سے  نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں داخل ہوجاتی ہے، اس کے بعد اس کی خرید وفروخت کرنا، ہبہ کرنا، کسی کو مالک بنانا  اور اس کو وراثت میں تقسیم کرنا جائز نہیں ہوتا۔ بصورتِ مسئولہ وقف شدہ زمین سے محض فروخت  کرنے کی نیت سے مٹی کاٹ کر فروخت کرنا جائز نہیں ہے جب کہ وہ زمین کسی اور غرض کے لیے وقف ہو۔

فتاوی ہندیہمیں ہے:

’’وعندهما: حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد؛ فيلزم، ولا يباع ولا يوهب ولا يورث، كذا في الهداية. وفي العيون واليتيمة: إن الفتوى على قولهما، كذا في شرح أبي المكارم للنقاية‘‘.(كتاب الوقف، ج:2، ص:350، ط:ايج مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202200531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں