قرآن پاک پڑھتے ہوۓ ایک آیت کے بعد جب ہم وقف کرتے ہیں توكيا وہاں سانس لینا ضروری ہوتا ہے ؟ مثلا اگر ہم'' والعصر ''کہیں، تو پھر اس کے بعد سانس لے کر اگلی آیت شروع کریں یا اس کی راء کا زیر بھی پڑھیں اگر وقف نہیں کر رہے ؟
قرآن پاک پڑھتے ہوئے ایک آیت کے اختتام پر اگر قاری کی سانس ختم ہوجائے ،تو وہاں وقف کرلے،پھرسانس لے کر دوسری آیت شروع کرے،اس صورت میں آیت کے آخری حرف کو ساکن کرنا ضروری ہوگا،اگر آیت کے اختتام پر قاری کی سانس ختم نہیں ہوئی،تو اس آیت کواس کے بعد والے آیت کے ساتھ ملانا جائز ہوگا، اس صورت میں پہلی آیت کے آخری حرف کو حرکت دینا ضروری ہوگا۔
جمال القرآن میں ہے:
وقف کرنا حرکت پر غلط ہے،جیسا اکثر لوگ کرتے ہیں ۔مثلاً کسی شخص کا سانس سورہ بقرۃ کے شروع میںبِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْكَ کے کاف پر ٹوٹ گیا،اس وقت کاف کو ساکن کردینا چاہیے،زبر کے ساتھ وقف نہ کریں،اسی طرح بے سانس توڑےوقف نہیں ہوتا،جیسا بعض لوگ آیت کے ختم پر ساکن حرف پڑھتے ہیں،اور بے سانس توڑے دوسری آیت شروع کردیتے ہیں، یہ بھی بے قاعدہ ہے۔
(وقف کرنا یعنی کسی کلمے پر ٹھہرنے کےقواعد میں،ص: 38، ط: البشری از مولانا اشرف علی تھانوی)
المقدمہ الجزیریة میں ہے:
"وحاذر الوقف بكل الحركه … إلا إذا رمت فبعض حركه."
(باب الوقف على أواخر الكلم، ص:22، ط: دار المغني )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101465
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن