بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

ولیمے کی مسنون مدت کیا ہے؟


سوال

رخصتی کے ایک یا دو دن بعد اگر لڑکے اور لڑکی والے مل کر دعوت کریں تو کیا اس سے ولیمے کی سنت ادا ہو جائے گی؟ رخصتی کے کتنے عرصے بعد یہ دعوت کی جائے ؟نیز ولیمہ کی مدت کیا ہے؟

 

جواب

رخصتی کے بعد، شبِ زفاف کے اگلے دن سے تین روز تک لڑکے والوں کی جانب سے دعوت کا اہتمام کرنا مسنون ہے۔

1۔ اگر رخصتی کے ایک یا دو دن بعد لڑکے اور لڑکی والے مل کر دعوت کا اہتمام کریں تو ولیمے کی سنت ادا ہو جائے گی۔ تاہم، لڑکی کی طرف سے دعوت کرنا مسنون نہیں، بلکہ ولیمہ کی دعوت لڑکے والوں کی جانب سے دینا سنت ہے۔
2۔ بہتر یہ ہے کہ شبِ زفاف کے بعد پہلے ہی دن دعوتِ ولیمہ کی جائے۔
3۔ دعوتِ ولیمہ کی مدت تین دن تک ہے، اس کے بعد کی جانے والی دعوت کوولیمہ نہیں کہا جائے گا۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ووليمة العرس سنة، وفيها مثوبة عظيمة وهي إذا بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يدعو الجيران والأقرباء والأصدقاء ويذبح لهم ويصنع لهم طعاما، وإذا اتخذ ينبغي لهم أن يجيبوا، فإن لم يفعلوا أثموا قال عليه السلام: من لم يجب الدعوة، فقد عصى الله ورسوله، فإن كان صائما أجاب ودعا، وإن لم يكن صائما أكل ودعا، وإن لم يأكل أثم وجفا ، كذا في خزانة المفتين ولا بأس بأن يدعو يومئذ من الغد وبعد الغد، ثم ينقطع العرس والوليمة، كذا في الظهيرية."

(کتاب الکراھیة،الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات،ج:5،ص:343،ط:المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

منحۃ السلوک میں ہے:

"وعندنا: السنة هي الوليمة فقط؛ لقوله صلى الله عليه وسلم: "أولم ولو بشاة" رواه البخاري، وابن ماجه والوليمة: هي أن يدعو الجيران، والأقرباء، والأصدقاء، ويصنع لهم طعاما، ويذبح لهم وينبغي للرجل أن يجيب، وإن لم يفعل فقد أثم، لقوله صلى الله عليه وسلم: "إذا دعي أحدكم إلى وليمة عرس فليجب" رواه ابن ماجه ومحلها: أول اليوم؛ لقوله صلى الله عليه وسلم: "الوليمة أول يوم حق، والثاني معروف، والثالث رياء وسمعة."

(کتاب الکسب والادب،حکم الاطعمۃ فی المناسبات،ج:4،ص:292،ط:بدون)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال :ولیمہ کاوقت کب سے کب تک ہے؟الجواب حامدا ومصلیا:ولیمہ کاوقت شب زفاف کےبعد سے تین روز تک ہے۔کذافی الھدایۃ  "

( کتاب النکاح، باب العروس الولیمۃ،ج:22،ص: 489)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں