بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وليمہ سے ایک دودن پہلے والی تقریب میں گانے بجانے کے بعد ولیمہ کی دعوت میں کھانے کا حکم


سوال

 زید کے ولیمہ سے ایک  دو دن پہلے والی تقریب میں ڈھول اور گانے بجے، لیکن ولیمہ کی تقریب میں نہ ہی گانا بجا نہ ہی ڈھول، تو کیا اس ولیمہ کی تقریب میں عام مسلمانوں کا شرکت کرنا درست ہوگا؟ اس ولیمہ میں علماء شریک ہو سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

 اگر کسی شخص کو پہلے سے معلوم ہو کہ  دعوت میں گانابجانا یا دیگر منکرات ہیں، تو  اس میں شرکت کرنا جائز نہیں،لیکن اگرخلاف شرع کوئی کام نہ ہوتو پھر جاناجائزہے؛لہذا صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً ولیمہ کی تقریب میں گانا بجانا،ڈھول باجا اوردیگر خلاف شرع امور نہ ہوں تو ایسی صورت میں تقریب ولیمہ میں علماءاورعوام دونوں کےلیے شرکت کرنا جائزہے ۔

في المعجم الكبير للطبراني:

"عن عمران بن حصين قال: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ‌إجابة ‌طعام الفاسقين".

(المجعم الکبیر للطبراني،ج:18،ص:168،رقم:376،ط: دار إحیاء)

في حاشية ابن عابدين:

"والأوضح ما في التبيين حيث قال: لأنه لا يلزمه إجابة الدعوة إذا كان هناك منكر اهـ. قلت: لكنه لا يفيد وجه الفرق بين ما قبل الحضور وما بعده، وساق بعد هذا في التبيين ما رواه ابن ماجه «أن عليا - رضي الله عنه - قال: ‌صنعت ‌طعاما فدعوت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فجاء فرأى في البيت تصاوير فرجع» اهـ. قلت: مفاد الحديث أنه يرجع ولو بعد الحضور وأنه لا تلزم الإجابة مع المنكر أصلا تأمل".

(كتاب الحظر والإباحة،ج:6،ص:348،ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144407101961

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں