ولیمہ کے جو اخراجات ہیں ان میں دونوں طرف سے شرکت کو لازماً مقرر کرناکیساہے ؟
واضح رہے کہ ولیمہ کرنا مرد کے لیے سنت ہے، لڑکی والوں کے لیے ولیمہ نہیں؛ اس لیے ولیمہ کرنے کی ذمہ داری فقط لڑکے والوں پر پڑتی ہے، لہذا لازماً لڑکی والوں پر اس کے اخراجات مقرر کرنا جائز نہیں، تاہم باہمی رضامندی سے دونوں خاندان رخصتی کے بعد ولیمہ کرتے ہوئے اکٹھی ضیافت رکھیں تو یہ جائزہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ووليمة العرس سنة، وفيها مثوبة عظيمة وهي إذا بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يدعو الجيران والأقرباء والأصدقاء ويذبح لهم ويصنع لهم طعاما"۔
(کتاب الکراھیة، الباب الثانی عشر فی الھدایا، ص:343، ج:5، ط:رشیدیه)
کفایت المفتی میں ہے:
"ولیمہ کی دعوت مسنون ہے، مگر وہ دولہا والوں کی طرف سے زفاف کی صبح کو ہوتی ہے"۔
(کتاب النکاح، ص:156، ج:5، ط:دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102430
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن