بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے بزنس میں بیٹوں کی معاونت


سوال

باپ نے اپنے پیسوں سے بزنس شروع کیا،  بچوں نے اس میں کام کیا،  بزنس چلنے لگا،  اس بزنس میں باپ کا حصہ 25 فیصد اور بچوں کا 75 فیصد تھا، پھر چوری ہو گئی ۔ باپ نے اپنے بھائیوں سے قرض لے کر دوبارہ پیسے لگائے اور کل منافع میں سے قرض واپس بھی کرتا رہا۔ اب جب سارا قرض ادا کردیا گیا تو باپ کا حصہ وہی رہے گا یا کچھ کم  ہوجائے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  تمام بزنس کا   مالک باپ   ہے،   اگر بچوں نے اپنی طرف سے کوئی سرمایا نہیں لگایا  تو بچوں کی  حیثیت کاروبار میں معاون اور مدگار کی ہے۔  قرض کی ادائیگی کے بعد  بھی اس سارے بزنس کا مالک  باپ ہی ہے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أب و ابن يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما مال فالكسب كله للأب إذا كان الابن في عيال الأب لكونه معينا له، ألا ترى أنه لو غرس شجرة تكون للأب."

(باب شرکۃ الاعمال/ج:2/ صفحہ:329، ط: دارالفکر)

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے:

"و أما قول علمائنا أب وابن يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء ثم اجتمع لهما مال يكون كله للأب إذا كان الابن في عياله فهو مشروط كما يعلم من عباراتهم بشروط منها اتحاد الصنعة وعدم مال سابق لهما وكون الابن في عيال أبيه فإذا عدم واحد منها لا يكون كسب الابن للأب وانظر إلى ما عللوا به المسألة من قولهم؛ لأن الابن إذا كان في عيال الأب يكون معينا له فيما يضع فمدار الحكم على ثبوت كونه معينا له فيه فاعلم ذلك اهـ."

(کتاب الدعوی/ج:2/ صفحہ:18، ط:  دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں